امریکی خفیہ ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق سربراہ جان برینن نے انکشاف کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد میں ہونے والی کارروائی کے لیے اسرائیل سے بھی خفیہ معلومات لی گئی تھیں۔
اسرائیل کے اخبار ہیرٹز کو انٹرویو دیتے ہوئے جان برینن کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی برسوں کی محنت اور جدوجہد کے بعد کی گئی تھی اور یہ خفیہ ترین، موثر منصوبہ بندی اور کامیاب آپریشن تھا۔
جان برینن نے بتایا کہ انہیں حکومت نے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کے اس وقت کے وزیر داخلہ محمد بن نائف سے رابطہ کریں اور ان سے پوچھیں کہ سعودی عرب اسامہ بن لادن کی میت لینا چاہتے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب سے کہا گیا کہ ہمیں آپ پر اعتماد ہے اور آپ میت کا بہتر خیال رکھیں گے، لاش کو سعودی عرب بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن لادن کے حوالے سے ہزاروں کی تعداد میں خفیہ اطلاعات حاصل کی گئی تھیں، ان میں سے کچھ اسرائیل سے بھی ملی تھیں۔
جان برینن کا کہنا تھا کہ ‘تمام اجزا کو بہترین انداز میں جمع کیا گیا تھا اور اسرائیل ہمیشہ سے امریکی خفیہ اداروں کو اس طرح کے اجزا دیتا رہا ہے’۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ ایک شاطر سیاست دان ہے اور اگر انہیں کوئی سیاسی مفاد نظر آئے تو فلسطین کے دو ریاستی حل کو بھی قبول کریں گے۔
جان برینن کو 2013 میں باراک اوباما نے سی آئی اے کا سربراہ مقرر کیا تھا، ان سے قبل ڈیوڈ پیٹریاس اس عہدے پر تعینات تھے جنہیں جنسی اسکینڈل پر دستبردار ہونا پڑا تھا۔
جان برینن کو مشرق وسطیٰ کے امور سے گہری واقفیت پر انہیں سعودی عرب میں سفارت کاری اور سی آئی اے کے مختلف عہدوں پر تعینات کیا جاتا رہا۔
مئی 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکا کی اسپیشل فورسز نے حملہ کرکے اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔