معروف ٹی وی اینکر اور سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے بتایا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ایک نئی سمری منظور کی ہے جس کے بعد بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ صوبے بھی یہ مقدمات درج کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا یہ ایک بڑا قدم ہے جو شیخ رشید کے آتے ہی لیا گیا ہے، اس کے تحت اگر پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف گفتگو کی جاتی ہے تو وہ بغاوت کے زمرے میں آئے گی اور اس پر صوبائی حکومتیں بھی پرچے درج کرا سکیں گی۔
رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے لاہور جلسے میں سب سے اہم بات نوازشریف کی تقریر ہو گی اور یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا ان کا لب و لہجہ نرم ہوا ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ سوال بھی اہم ہے کہ کیا وہ ایک بار پھر فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہوں کے نام لے سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا ہے کہ اگر نوازشریف اسٹیبلشمنٹ کو ہدف تنقید نہیں بناتے تو یہ تاثر جائے گا کہ وہ اندر کھاتے کوئی ڈیل کر رہے ہیں۔ اس لیے لاہور کے جلسے میں نوازشریف کا امتحان ہو گا۔ ان کے لب و لہجے سے معلوم ہو گا کہ ان کے معاملات کیسے چل رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کی جائیدادیں
رؤف کلاسرا نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی جائیدادوں کی تفصیل اچانک سامنے لائی گئی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ اس کے جواب میں وہ جلسے میں کیا کہتے ہیں، نوازشریف اور فضل الرحمان کی تقریریں سب سے اہم ہوں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی جائیدادوں کی تفصیل سب سے پہلے سینئر صحافی عامر متین نے بیان کی تھی، جب یہ بات میڈیا میں پھیل گئی تو جے یو آئی کے سربراہ نے دھمکی دی تھی کہ وہ پشاور میں کورکمانڈر کے دفتر کے باہر دھرنا دیں گے۔
رؤف کلاسرا کے مطابق ان کی اس دھمکی سے حکومت دباؤ میں آ گئی اور نیب کو کہا گیا کہ ان کے خلاف تیزی نہ دکھائیں۔ اس لیے نیب کے پاس اتنی جرات نہیں ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف کوئی کارروائی کر سکے، یہی وجہ ہے کہ ان کی جائیدادوں کی تفصیل عوام کے سامنے لائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ووٹر کرپشن کو کوئی اہمیت نہیں دیتا، یہی وجہ ہے کہ ان تفصیلات سے مولانا فضل الرحمان کی مقبولیت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
عمران خان نے شیخ رشید کو عقلمندی سے استعمال کیا
رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اندازہ ہو گیا تھا کہ شیخ رشید اپوزیشن میں بہت خطرناک ہو جاتے ہیں، وہ ون مین آرمی ہیں جنہوں نے اکیلے ہی نوازشریف کی حکومت کو کمزور کرنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید ماضی میں نوازشریف کی منتیں کر رہے تھے کہ انہیں مسلم لیگ (ن) میں لے لیا جائے، وہ اس کے لیے سفارشیں بھی کرا رہے تھے مگر نوازشریف نے بات نہیں مانی اور یہی ان کی غلطی تھی۔
سینئر صحافی نے کہا کہ نوازشریف اپنے قریبی حلقوں میں کہتے تھے کہ وہ چوہدری برادران اور شیخ رشید کو کبھی معاف نہیں کریں گے، ان کی اس سوچ کا نتیجہ یہ نکلا کہ دونوں ہی عمران خان کی حکومت کا حصہ بن گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان اس بات کو سمجھ گئے تھے کہ شیخ رشید کو اپوزیشن میں رہنے سے نقصان ہو گا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے شیخ رشید کے متعلق ماضی میں جو بھی کہا تھا، اسے ایک طرف رکھ کر انہیں حکومت میں شامل کر لیا۔