اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم کے وکیل نے اسلام آباد پولیس کے خلاف کاروائی کرنے سے متعلق درخواست عدالت میں دائر کر دی۔مرکزی ملزم کے وکیل نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے زیر التوا مقدمات سے متعلق وضاحت جاری کرنے پر آئی جی اسلام آباد کے خلاف کارروائی کی درخواست کی۔مرکزی ملزم کے وکیل کی جانب سے 3 متفرق درخواستیں دائر کی گئی جن میں سے ایک پولیس کی جانب سے وضاحتی بیان جاری کرنے پر آئی جی پولیس اسلام آباد کے خلاف کاروائی کرنے کی درخواست تھی۔
مرکزی ملزم کے وکیل ذوالقرنین سکندر کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ پولیس نے زیرالتوا مقدمات کے دوران میڈیا کو مقدمے کی تفتیش سے متعلق وضاحتی بیان جاری کیا جس پر عدالت کوئی مناسب کاروائی کرے۔
قبل ازیں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفرکے خلاف ٹھوس شواہد کی موجودگی کے حوالے سے اسلام آباد پولیس کے اعلامیے پر ملزمہ عصمت آدم (ظاہر جعفر کی والدہ) کے وکیل نے اعتراض کردیا۔
دوران سماعت ملزمہ عصمت آدم کے وکیل نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد نے جسٹس سسٹم میں مداخلت کی ہے، پولیس کی وضاحت کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا جائے۔ جج نے کہاکہ پولیس کی وضاحت سرکاری طور پر ہوئی ہے توبہت بری بات ہے، عدالت ایکشن لے گی۔ دوران جرح تفتیشی افسر کی ایک اور غلطی سامنے آگئی، تفتیشی افسرکا کہنا تھا کہ گواہ مدثر علیم کا نام پورے کیس میں نہیں لکھا، مدثرعلیم کا بیان محمد مدثرکے نام سے لکھا ہے، مگر یہ غلطی پولیس ڈائری میں نہیں لکھی۔
تھراپی ورکس کے زخمی ملازم کا بیان ریکارڈ نہ کرنے سے متعلق سوال پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ زخمی امجد محمود کے والد نیکہا کہ وہ کارروائی نہیں کرنا چاہتے، تو ہم نے کارروائی نہیں کی۔ جرح کے دوران تفتیشی افسر نے بیان درست کرنے کی استدعا کی تو وکیل اسد جمال نے کہا جو درست کرنا ہوگا آئی جی پولیس اپنے وضاحتی بیان میں کردیں گے۔ مدعی کے وکیل کی استدعا پر سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ان کیمرہ چلائی گئی، اس کے بعد نور مقدم قتل کیس کی سماعت 2 فروری تک ملتوی کردی گئی تھی۔