اسلام آباد(عمران مگھرانہ)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس رانا تنویر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔پی اے اجلاس میں کھاد کی عدم دستیابی پر ارکان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی حکومت پر برس پڑے۔عام کسان ایک طرف۔۔چیئرمین پی اے سی، آڈیٹر جنرل اجمل گوندل بلیک میں کھاد خریدنے پر مجبور ہیں
۔چیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے کھاد کی دستیابی اور قیمتوں کا معاملہ اٹھایا۔سرپلس کا جملہ حکومت کے گلے پڑ گیا۔چیئرمین پی اے سی نے سوال اٹھایا کہ کھاد سرپلس تھی تو چین سے امپورٹ کیوں کر رہے ہیں؟ سیکرٹری نیشنل فوڈسکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ یوریا1لاکھ ٹن گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ چین سے آ رہی ہے۔
خواجہ آصف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بمپر کراپ کا شور مچتا ہے پھر اسی سال امپورٹ بھی کرتے ہیں۔رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ یوریا 1768روپے کی بجائے2500 روپے فی بوری اوپن مارکیٹ سے مل رہی ہے۔رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے ڈی اے پی کا متبادل تلاش کرنے کا بھی مشورہ دیا۔سیکرٹری فوڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ سب سے سستی یوریا پاکستان میں ملتی ہے۔
یوریاا سمگلنگ کی وجہ بھی یہاں قیمت کا کم ہونا ہے۔رکن کمیٹی ایاز صادق نے کہا کہ فرٹیلائزر سیکٹر کو گیس سبسڈی ریٹ پر دیتے ہیں،خواجہ آصف نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ بڑا ظلم ہے۔رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ اسمبلی میں جو لوگ کہتے ہیں یوریا کی کوئی کمی نہیں وہی لوگ شام کوپچاس پچاس بوریوں کے لیے کمشنر کو سفارش کر رہے ہوتے ہیں۔
خواجہ شیراز نے سوال اٹھایا کہ انڈیا میں یوریا کی قیمت کیا ہے؟ یوریا کتنی ایکسپورٹ ہوئی ہے؟ چیئرمین پی اے سی نے آڈیٹر جنرل سے سوال کیا کہ گوندل صاحب آپ بھی زمیندار ہیں، آپ نے کھاد بلیک میں لی ہے یا ویسے؟ آڈیٹر جنرل اجمل گوندل نے جواب دیا کہ کھاد ہر جگہ بلیک میں مل رہی ہے جس پر چیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے کہا کہ پھر آپ شرما کیوں رہے ہیں؟ رکن کمیٹی سید طارق حسین نے کہا کہ یوریا بلیک پرائس پر مل رہی ہے، ساری زندگی نہیں دیکھا یوریا بلیک میں ملتی ہو، ملک کو فوڈ ان سکیورٹی کی طرف لے کر جا رہے ہیں، کون ایسا کر رہا ہے؟
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ شیخو پورہ میں کسان شدید احتجاج کر رہے ہیں، کھاد نہیں مل رہی ہے کل کو گندم کی پیداوار بھی کم ہو گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگر اس وقت یوریا امپورٹ کریں گے تو وہ پیلے رنگ کا ہو گاجو بیرون ممالک میں بر ف صاف کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بھی یوریا، ڈی اے پی بلوچستان سے اسمگلنگ ہو رہی ہے۔سرکاری مال میں بھی لوگ منی لانڈرنگ کر رہے ہیں۔