اسلام آباد(عمران مگھرانہ)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس رانا تنویر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کے مالی سال 2019-20کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔پی اے سی میں آڈٹ حکام نے اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ پولٹری کیلئے گندم کی کم قیمت پر فراہمی سے 1قومی خزانے کو ارب 31 کروڑ روپے کانقصان ہوا۔
دستاویزات کے مطابق پاسکو نے مالی سال 2018-19 میں 2لاکھ میٹرک ٹن گندم سستے داموں پولٹری ایسو سی ایشن کو فروخت کی تھی۔پولٹری ایسوسی ایشن کو پاسکو نے6579روپے فی میٹرک ٹن سستی گندم فرخت کی تھی۔ سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی نے کہا کہ ای سی سی نے پولٹری کو گندم کی فراہمی کی اجازت دی تھی۔ ای سی سی نے ریٹ کا تعین کیا تھا۔جس پرچیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے ای سی سی کو تمام برائیوں کی جڑ قرار دے دیا۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ جہاں کھانچے لگتے ہیں وہ ای سی سی فورم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ای سی سی ہی فورم ہے جہاں اربوں روپے ادھر ادھر دیے جا رہے ہیں۔سابق اسپیکر اور رکن پی اے سی ایاز صادق نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی ایل این جی سستی خریدنے پر اندر جا سکتے ہیں تو یہ ای سی سی ممبرز اند رنہیں جا سکتے؟ رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ مافیاز اربوں کھربوں کما رہے ہیں۔ملک کو مختلف مافیاز نے جکڑا ہوا ہے۔چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ چکن سے روٹی زیادہ ضروری ہے۔
منزہ حسن نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انسان بھوکے رہیں، مرغیوں کو کھانے کے لیے گندم دے دیں۔آڈٹ حکام نے کہا کہ اس ریٹ پر تو گندم دیتے جس ریٹ پر ان کو خود ملی تھی۔یہ ثابت کر دیں سستی گندم دینے کی وجہ سے پولٹری کا ریٹ کم ہوا؟ رکن کمیٹی ایاز صادق نے سوال اٹھایا کہ یہ وہی سال تھا جس سال گندم امپورٹ ہوئی؟ وزارت فوڈ سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ اس سال گندم سر پلس تھی۔ایاز صادق نے کہا کہ گندم اگر کھانے کیلئے ٹھیک تھی تو غریبوں کو سبسڈائزڈ ریٹ پر کیوں نہیں دی گئی؟انہوں نے مزید کہا کہ حکومت تبدیل ہوتی ہے تو یہ سارے نیب کے کیسز ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے آڈٹ حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھ لیں اس سال گندم اضافی تھی اور چیک کر لیں وفاقی حکومت نے ادائیگی کر دی ہے۔آڈٹ حکام بار بار ایف آئی اے کی انکوائری کا ذکر کرتے رہے جس پرخواجہ آصف نے ایف آئی اے اور نیب کو کمپرومائزڈ ادارے قرار دے دیا۔ خواجہ آصف نے آڈیٹر جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آڈیٹر صاحب آپ اپنا کام کریں۔ ایف آئی اے، نیب کمپرومائزڈ ادار ے ہیں۔آپ اپنا کام ٹھیک کریں، ان اداروں نے ٹھیک نہیں ہونا۔