اسلام آباد(مہر خان سے ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے جنرل فیض حمید کی گرفتاری اور تحویل کے معاملے پر اہم انکشافات کیے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق، کچھ ڈیجیٹل ذرائع کے ذریعے جنرل فیض تک رسائی حاصل کی گئی، تاہم بطور وزیر دفاع میرے پاس اس حوالے سے کوئی مستند معلومات نہیں ہیں۔ اگر ہو بھی تو میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ میڈیا کے سامنے ان کا ذکر کروں۔ یہ میری ذمہ داریوں کے خلاف ہوگا
خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل فیض کی گرفتاری کے حوالے سے سوشل میڈیا کے کردار کے بارے میں مختلف اطلاعات سامنے آئیں، لیکن ان کے پاس اس بارے میں کوئی تصدیق شدہ معلومات نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف نہ بننے کے بعد جنرل فیض نے مختلف سیاسی قوتوں کے ساتھ رابطے کیے اور ان کی خواہش تھی کہ وہ آئندہ آنے والے وقت میں آرمی چیف کے عہدے پر فائز ہوں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے سیاسی، نسلی اور مذہبی جذبات کو بھڑکایا جاتا ہے، جو کہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سوشل میڈیا کا بے قابو استعمال اور اس کی حد سے زیادہ آزادی کسی بھی معاشرتی ڈھانچے کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
خواجہ آصف نے جنرل فیض کے آرمی چیف نہ بننے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں آرمی چیف نہ بنایا گیا تو یہ فیصلہ میرٹ پر کیا گیا تھا، اور اس فیصلے پر انہیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ اپنی خواہشات کے قیدی بن جاتے ہیں اور ان خواہشات کو پورا نہ ہونے کی صورت میں مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
آخر میں، خواجہ آصف نے ایک ذاتی واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد نے انہیں نصیحت کی تھی کہ شدت کے ساتھ کسی چیز کی خواہش نہ کریں، بلکہ اللہ کی رضا پر راضی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑے عہدوں پر فائز افراد کو اپنی خواہشات کو قابو میں رکھنا چاہیے تاکہ وہ خوار نہ ہوں۔