• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
پیر, ستمبر 22, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home ایکسکلوسو

امریکن پاکستانی بزنس مین اور ڈاکٹرز کے وفد کی ڈی جی ISIسےملاقات میں ایسا کیا ہوا کہ وفد نے خان کی حمایت سے ہاتھ کھڑے کرلیے

by ویب ڈیسک
اپریل 14, 2025
in ایکسکلوسو
0
عمران خان کی مبینہ سہولتکاری کا الزام، اڈیالہ جیل کے زیر تحویل سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ رہا
0
SHARES
3.8k
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

2025 کا سال آیا تو پی ٹی آئی کے لیڈرز اور ہم خیال جرنلسٹس نے یہ واویلا شروع کر دیا کہ ٹرمپ نے جب اقدار سنبھالنا ہے تو پہلا ورلڈ آڈر یہ دیں گے کہ عمران خان کو اڈیالہ سے رہا کر کے ان کی تقریب حلف برداری میں ساتھ بٹھایا جائے۔ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیموں، یو ٹیوبرز، وی لاگرز اور میڈیا پرو عمران اینکرز نے اتنا پراپیگنڈہ کیا کہ حکومت بھی ڈر گئی کہ شاید ٹرمپ ایسا ورلڈ آڈر جاری ہی نہ کر دیں، اس کے بعدحکومت نے بھی ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دیے اور بین الاقوامی تعلقات کو استعمال کیا، سعودی عرب ترکی یو اے ای اور قطر جیسے ممالک کو اس اہم ایشو پر اعتماد میں لیا ۔
اس کے بعد دیکھا کہ ٹرمپ کے قریبی ساتھ رچرڈ گرینل جو ہر روز عمران خان کی رہائی کا ٹویٹ کرتے تھے اچانک خاموش ہو گئے نہ صرف خاموش بلکہ ٹوئٹ بھی ان کو ڈیلٹ کرنے پڑے۔ پھر سیاسی تجزیہ کاروں نے نتجہ اخذ کر لیا کہ ٹرمپ کارڈ فلاپ ہو گیا ہے۔ اس کے بعد ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد پی ٹی آئی کے متعلق کوئی سرکاری سطح پر بیان نہیں دیا بلکہ ایک دو پریس کانفرنس میں عمران خان کی رہائی کے متعلق سوالات بھی کروائے گئے لیکن امریکی ترجمانوں نے اس پر جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد پی ٹی آئی کے امریکہ اور پاکستان میں پی ٹی آئی کے فالورز کو شدید مایوسی ہوئی ۔
امریکہ میں اس وقت تقریبا 10 لاکھ کے نزدیک صرف پاکستانی ہیں ان کے ووٹ بینک کا اتنا زیادہ فایدہ کسی سیاسی امیدوار نہیں ہوتا لہذا وہاں موجود پاکستانی امریکہ کی حکومت پر بڑا پریشر نہیں ڈال سکتے اس دفعہ بھی زیادہ تر پاکستانیوں نے اپنا ووٹ ٹرمپ یا کمیلا ہیرس کو دینے کی بجائے تیسرے آزاد امیدوار کو دیے۔ حکومت پاکستان کو ٹرمپ کے قریبی بزنس مین کے پاکستان دورے کے بعد امریکہ سے سیاسی ریلیف ملنا شروع ہوا اور دوسری طرف زلفی بخاری جیسے کردار جنہوں نے ٹرمپ حکومت آنے کے بعد عمران خان کی رہائی کے قصے سنائے تھے وہ روپوش ہو گئے بلکہ ٹرمپ حکومت نے ایک دہشت گرد کو حوالے کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ کی تو امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی اوورسیز میں کھلبلی مچ گئی ۔امریکہ میں سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حق میں کمپین چلوانے اور کانگریس میں قراداد پیش کرنے پاکستانی داکٹر کمیونٹی فنڈر اور لابنگ کرتے تھے لیکن پھر بھی عمران کی رہائی سے متعلق ٹرمپ کو قائل نہ کر سکے تو وہاں پر یہ احساس ہونا شروع ہوا کہ ہونا کج وی نہیں، لہذا پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات ہی بہتر کر لیے جائیں کیونکہ امریکی پاکستانیوں کے کے ذاتی مفادات پاکستان سے جڑے ہوئے ہیں ۔ان کے خاندان رشتہ دار اور کاروبار اور انویسٹمنٹ بھی کافی حد تک پاکستان میں ہے اور یہ اوورسیز ہر حکومت وقت سے کافی مراعات بھی لیتے ہیں ۔لہذا یو ٹرن لیا گیا اسٹیبلشمنٹ  سے رابطے کی کوشش کی گئی اور عمران خان کی نہیں پاکستان کی خاطر ملاقات کی درخواست کی گئی۔ لہذا اسٹیبلشمنٹ نے بھی نرمی دکھائی اور ان کو پاکستان بلایا گیا۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی سے ساڑھے چار گھنٹے ملاقات ہوئی اس میں ڈاکٹر اور ایک تاجر شریک تھے وفد نے عمران خان سے نرمی کرنے کی سفارش کی لیکن ڈی جی آئی ایس نے ان کہا کہ آپ کو ہم کچھ معاملات سے آگاہ کریں گے کہ ہم ٹھیک ہیں یا عمران خان، اس کے بعد آپ فیصلہ کریں ملک قوم اور بچوں کا مستقبل کس نے تباہ کیا اس کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے ایک اعلی عہدیدار سے ان کی دس گھنٹے میٹنگ ہوئی جس میں عمران خان اور ان کے متعلق وہ تمام ثبوت دکھائے اور بریف کیا گیا کہ کس طرح پاکستان کو تباہ اور برباد کرنے کے لیے سازش تیار کی گئی۔ ذرائع کے مطابق 10گھنٹے کی بریفننگ کے بعد وفد کا برین واش ہو گیا اور واپس امریکہ روانہ ہو گئے وہاں جا کر انھوں نے آرمی چیف کے بل اور سوشل میڈیا فنڈنگ روک دی جس سے امریکہ میں پی ٹی آئی فالورز میں پھوٹ پڑ گئی۔ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکویسٹ نے اس وفد پر الزامات کی بارش کر دی ا اور ان غدار ڈکلیئر کر دیا۔ا س ساری صورتحال میں اسٹیبلشمنٹ اور حکومت ایزی ہو گئی بلکہ حکومت کچھ روز میں اوورسیز پاکستانی کا کنونشن کروانے جا رہی ہے جس سے حکومت اورسیز پاکستانیوں کو اپنی طرف مائل کرنے کوشش کرے گی ۔
پی ٹی آئی میں گروپ بندیاں بڑھ گئی ہیں، عمران خان اب صرف اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کسی طریقے سے ان کو باہر نکالا جائے لیکن ان کا گارنٹر کون ہو گا سب سےبڑا سوال اب تک یہ ہے ۔ دنیا بھر میں جب کسی سیاسی لیڈر یا تنازعہ حل کرنا ہوتا ہے تو اس کے لیے گارنٹر کسی ملک کی حکومت ہوئی ہے نہ کہ کوئی پرائیویٹ ڈاکٹر یا تاجر جب ذولفقار علی بھٹو کو گرفتار کیا گیا تھا تو کئی اسلامی ممالک نے گارنٹر بننے کی پیش کش کی لیکن حکومت وقت نے اس آفر کو قبول نہیں کیا تھا اس کے بعد جب میاں نواز شریف گرفتار ہوئے تو سعودی عرب قطر اور یو اے ای میدان میں آئے اور پروز مشرف کو ڈیل پر آمادہ کیا۔ وہ یہ ڈیل نہیں تھی کہ چھوڑنے کے بعد وہ رائیونڈ میں بیٹھیں گے اور پارٹی بھی چلائیں گے اور بیانات بھی دیں گے ۔ ڈیل اتنی سخت تھی کہ سارا خاندان جلاوطن ہو گا کوئی سیاسی بیان نہیں دیا جائے گا۔ سعودی عرب سے کسی ملک جانا ہوا تو حکومت پاکستان سے اجازت درکار ہو گی۔ حمزہ شہباز کو ڈیل کے تحت پاکستان میں رہنے کی اجازت دی گئی کہ وہ صرف خالصتاً اپنا بزنس کریں گے اور کسی قسم کی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گے ۔
ایک دفعہ مشہور جرنلسٹ رؤف کلاسرا صاحب نے نواز شریف سے بڑی مشکل کے بعد انٹرویو کیا تو میاں نواز شریف نے کئی جگہ پر انٹرویو ایڈٹ کروایا کہ کہیں پرویز مشرف ناراض نہ ہو جائیں، کہنے کا مقصد یہ ہے کہ عمران خان کے سخت شرائط کے ساتھ ڈیل اس وقت ممکن ہو گی جب کوئی ملک سرکاری طور گارنٹر بنے گا۔ پرائیویٹ ڈاکٹر یا اوورسیز بزنس مین یہ کلیم یا چورن بیچ سکتے ہیں ہم کوشش کر رہے ہیں لیکن اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتے جب تک کوئی ملک گارنٹر سامنے نہ آئے جو ابھی تک نظر بھی نہیں آرہا ۔
ٹرمپ سعودی عرب کی رضامندی کے بغیر عمران خان کی ڈیل کوشش نہیں کریں گے لہذا یہ جو میڈیا اور سوشل میڈیا پر ڈیل ڈیل کا چورن بیچا جا رہا ہے اس کی حقیقت آپ کو بتا دی۔ دوسری طرف پی ٹی آئی کی سیاسی کیمٹی شہباز گل اور علمیہ خان کو حالات کو خراب کرنے کا زمہ دار قرار دے رہی ہے۔ پچھلے کئی ہفتوں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے بھی پارٹی میں تقسیم نظر ا رہی ہے ذرائع یہ بتا رہے ہیں کہ گنڈا پور گروپ علیمہ خان اور سلمان اکرام راجا کی ملاقات میں رکاوٹ ہیں ۔اس گروپ کا خیال ہے علمیہ خان اور یہ گروپ ملاقات کے بعد میڈیا پر جو بیانات اور پی ٹی آئی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے جو بیان جاری کرتے ہیں وہ پی ٹی آئی اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کا کام کر رہے ہیں ۔
گنڈا پور نے بطور پی ٹی آئی وزیر اعلیٰ یو ٹیوبرز اور وی لاگرز کی خبروں کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے ان کے بعد کئی پی ٹی آئی لیڈرز بھی جن میں شیر افضل مروت بھی شامل ہیں انہوں نے بھی یوٹیوبرز کو جھوٹے قرار دے دیا ہے ۔اعظم سواتی نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر جو بیانات دیے ہیں وہ سچ معلوم ہو رہے ہیں انہوں نے ہر قسم سے مذاکرات اور ابھی کس بھی ڈیل کی خبروں کو فیک قرار دے دیا ہے لیکن اس کے ساتھ کہا کہ کوشش جاری ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل سے نکالا جائے۔
دوسری طرف پی ٹی آئی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کوئی سیاسی اتحاد بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ معاملات حل نہیں ہو سکے اگر مولانا بانی پی ٹی آئی کو جیل سے نکالنے کے لیے سنجیدہ ہوتے تو مولانا سعودی عرب سمیت اسلامی ممالک سے ڈیل کے لیے دباؤ ڈلوا سکتے تھے۔ ابھی تک جو پارٹیز پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہیں ان کے لیڈرز صرف میڈیا پر عمران خان کو جیل سے باہر نکال رہے ہوتے ہیں لیکن ان سیاسی جماعتوں کی ملکی یا غیر ملکی سطح پر کوئی سیاسی اہمیت نہیں کرنٹ افیئرز کے اینکرز صرف مہمان پورے کرنے کے لیے ان کو پروگرام میں مدعو کرتے ہیں باقی ان کی کوئی سیاسی اہمیت نہیں ۔
اب دیکھنا یہ ہو گا کہ امریکی پاکسانی ڈاکٹرز اور تاجر کس طرح عمران خان کو جیل سے باہر لاتے ہیں کہ وہ جیل سے باہر آ کر دوبارہ آزادی سے میر جعفر اور میر صادق کو للکاریں اور سوشل میڈیا پر دوبارہ حکومت اور ریاست کی دھجیاں اڑائیں اور میڈیا میں بیٹھے اینکر حضرات عوام کو یہ چورن بیچیں کہ عمران خان آج حکومت الٹ دے گا، آرمی چیف فارغ کر دے گا اور ان چوروں کو جیلوں میں بند کرے گا، پورے پاکستان سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ ہوں گے اور ڈی چوک میں تاجپوشی ہو گی۔
یہ وہ خواب ہے جو ڈیل کی صورت میں پی ٹی آئی فالورز دیکھ رہے ہیں لیکن یہ صرف خواب ہو گا اگر ڈیل ہوئی عمران خان ان کی بہنیں ان کا خاندان پاکستان میں نہیں ہو گا اور کئی سال کسی ملک کی گارنٹی میں روپوش زندگی گزارے گا اور عمران کا ٹوئٹر بھی خاموش ہو گا۔ وہ صرف کرکٹ میچز دیکھا کریں جو ان کا آفیشل بزنس بھی ہے اور نواز شریف کی طرح کسی معجزے کا انتظار کریں کہ موجود رجیم کسی حادثے کا شکار ہو اور ان کے لیے سیاسی اسپیس دوبارہ نکلے۔

ویب ڈیسک

ویب ڈیسک

Next Post
عمان کی نئی سفارت کاری! توازن، حکمت اور شراکت کی راہ پر

عمان کی نئی سفارت کاری! توازن، حکمت اور شراکت کی راہ پر

سپریم کورٹ کے 4 ججوں کو بھی دھمکی آمیز خط ملنے کا انکشاف

مخصوص نشستوں، 26 ویں ترمیم نظر ثانی کیسز کی اپیلوں میں کامیابی اور 27 ویں ترمیم لانے کیلئے حکومت کا قانونی ہوم ورک مکمل

آصف زرداری ، نواز شریف ، عمران خان اور آرمی چیف ایک ٹیبل پر ، معاملات کے حل کیلئے چار بڑوں کی بیٹھک ، ندیم افضل چن نے تجاویز پیش کر دیں ، سمیرا سلیم کی رپورٹ 

آصف زرداری ، نواز شریف ، عمران خان اور آرمی چیف ایک ٹیبل پر ، معاملات کے حل کیلئے چار بڑوں کی بیٹھک ، ندیم افضل چن نے تجاویز پیش کر دیں ، سمیرا سلیم کی رپورٹ 

فوج سے مذاکرات پہلا فیز اس کے بعد پی ٹی آئی کیا کرے گی ؟ فیصل واوڈا کی بڑی پیش گوئی

تمام کارڈز ختم ، ایم کیو ایم طرز پر پی ٹی آئی پاکستان بننے کی تیاری مکمل، فیصل واوڈا کی بڑی خبر

اہم سیاسی و سرکاری شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے یا اپلوڈ کرنے کے معاملات ، پیکا ایکٹ کے تحت 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج

اہم سیاسی و سرکاری شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے یا اپلوڈ کرنے کے معاملات ، پیکا ایکٹ کے تحت 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In