تحریر: رانا اشرف
ششی تھرور کیرالہ میں وزیر اعلی بن سکیں گے، ششی تھرور نے اپنے سیاسی کیریئر کا جوا کھیل دیا ہے۔ ششی تھرور کانگریس میں شائد کبھی کیرالہ کے وزیر اعلی نہ بن سکتے اس لیے اس موقع کو غنیمت سمجھ کر مودی کی کشتی میں سوار ہو گئے ہیں۔
سیاسی پنڈت کہتے ہیں کہ کیرالہ میں کیمونسٹ پارٹی کی کانگریس کی حمایت سے کھڑی ہیں ۔
کیرالہ میں 2016 سے مسلسل کیمونسٹ پارٹی کے وزیر اعلیٰ موجود ہیں اور آگے بھی مزید کامیابی سے حکومت چلتی رہے گی کیونکہ ششی تھرور مودی کی بس میں سوار ہو کر اپنی پارٹی سے دور ہو چکے ہیں اور امریکہ یاترا میں ان کی ناکامی سے بھی ان کو بڑے جوئے ناکام ہوتے نظر آ رہے ہیں دوسری طرف بہار کا الیکشن مودی حکومت کا فیصلہ کرے گا کہ وہ آگے وزیر اعظم رہیں گے یا نہیں۔
مودی کے اتحادی اور جنتا دل کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار جو 2015 سے وزیر اعلیٰ رہے ہیں ابھی تک تمام صورتحال میں خاموش ہیں اور پاک بھارت کشیدگی کے دوران ان کا کوئی بیان نہیں آیا۔
بی جے پی کی اس اہم موقع پر ان کی حمایت فائدہ مند ثابت ہو گی یا نقصان دہ یہ آنے والا بہار کا الیکشن رزلٹ ہی بتائے گا۔
دوسری طرف لالو پرساد جیسے سیاستدان بھی بہار الیکشن میں مضبوط امیدوار کے طور سامنے موجود ہیں ۔
اگر جنتا دل اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ کی جماعت ٹی ڈی ایم مودی کی وفاق میں حمائت واپس لے لیتی ہے تو مودی حکومت کو گرنے سے کوئی نہیں بچا سکتا لہذا بہار کا الیکشن مودی کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔
اس وقت مودی حکومت بین الاقوامی اور ملکی سطح پر بےشمار مسائل کا شکار ہے۔ ششی تھرور مودی کو استعمال کر کے وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں جبکہ مودی ششی تھرو رکو سفارتی محاذ پر استعمال کر کے اپنی ساکھ بچانا چاہتے ہیں لیکن مودی حکومت کو ابھی تک کوئی کامیابی نظر نہیں آ رہی۔
پاکستان کےساتھ 10 مئی کی جنگ نے بھارت کی سیاست پر بہت برے اثرات چھوڑے ہیں جو آنے والے دنوں میں نظر آئیں گے۔
کانگریس پہلے ہی کمزور ہو چکی ہے اور پورے ملک میں الیکشن جیتنا ان کے بس میں نہیں اور 10 مئی کے بعد بی جے پی بھی کمزور پارٹی بن گئی ہے۔
اب مستقبل میں جو بھی حکومت بنے گی وہ علاقائی جماعتوں کے اتحاد کے بغیر نہیں بن سکے گی اس لیے وہ کمزور ترین حکومت ہو گی جس کے قیام سے بھارت میں آنے والے دنوں میں جموریت زوال پذیر ہو گی جو کہ بھارت کی سالمیت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہو گی۔