کراچی: صحافی خاور حسین کی موت کو تحقیقاتی ٹیم نے خودکشی قرار دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق صحافی خاور حسین کی موت سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ آئی جی کو پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ تمام شواہد کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صحافی نے خودکشی کی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ کراچی سے سانگھڑ تک سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لیا گیا، ہوٹل پارکنگ میں داخلے سے خودکشی تک ویڈیوز کو دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق میڈیکل اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی موت کو خودکشی قرار دیا گیا، وجوہات جاننے کے لیے اہلخانہ کا آگے آنا ضروری ہے۔
آئی جی سندھ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ وزیر داخلہ سندھ کو پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی آزاد خان ہیں جبکہ ڈی آئی جی عرفان بلوچ، ایس ایس پی عابد بلوچ بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں صحافی خاور حسین کی پُراسرار موت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ آزاد خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ خاور حسین کی گاڑی، موبائل فون اور پستول فرانزک کے لیے بھیج دیے گئے ہیں جبکہ کراچی سے سانگھڑ تک ان کی موومنٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہے۔
آزاد خان کا کہنا تھا کہ گاڑی سے صرف ایک موبائل فون ملا ہے جبکہ خدشہ ہے کہ خاور حسین کا دوسرا فون ان کی فیملی کے پاس ہو سکتا ہے، جسے بھی تحویل میں لیا جائے گا۔
سربراہ کمیشن کا کہنا تھا کہ جو فون ملا ہے اس میں موجود ڈیٹا ری سیٹ کر دیا گیا تھا تاہم فرانزک ماہرین ڈیٹا ریکور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خاور حسین کی تدفین کے بعد تحقیقاتی ٹیم ان کی فیملی سے ملاقات کرے گی تاکہ مزید حقائق سامنے لائے جا سکیں۔