• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
منگل, دسمبر 2, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home بلاگ

موسمیاتی تغیرات کا قہر، خیبر سے کراچی تک

by ویب ڈیسک
اگست 29, 2025
in بلاگ
0
موسمیاتی تغیرات کا قہر، خیبر سے کراچی تک
0
SHARES
18
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

تحریر: سمیرا سلیم

موسمیاتی تبدیلیاں مملکت خدا داد پر قہر بن کر ٹوٹ پڑی ہیں ۔7 ہزار سے زائد گلیشیرز کا گھر پاکستان عالمی سطح پر رونما ہونے والے موسمیاتی تغیرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ کراچی سے خیبر تک ہر طرف بارشوں اور سیلاب نے خوف کی اک فضا پیدا کر رکھی ہے۔

پنجاب میں بھی دریائے ستلج بپھر گیا ہے۔ کھڑی فصلیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور کسان بے بسی کی تصویر بنا یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔ لوگ گھروں سے بے گھر ہو رہے ہیں، سینکڑوں گاؤں ، بستیاں صفحہ ہستی سے ہی مٹ چکی ہیں۔

خاص طور پر جو تباہی خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں آئی ہے وہ انتہائی دل خراش ہے۔اس بار بارش اور سیلابی پانی اپنے ساتھ کئی من بھاری پتھر لے آیا جس نے لمحوں میں سب کچھ ملیامیٹ کر دیا۔ غور کریں تو قدرت کے اس قہر کو دعوت تو ہم نے خود دی۔ جب آپ بے دردی سے جنگلات کو کاٹ کر قدرت کے ساتھ کھلواڑ کریں گے تو پھر سنگین نتائج کے لئے بھی تیار رہنا چاہیے۔

افسوس ہم نے 2010 کے سیلاب سے کچھ سبق سیکھا اور نہ 2022 کا سیلاب ہماری فکر میں تبدیلی لایا۔ ملک کا تقریبا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا اور 18 سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ معیشت کو الگ 14 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا۔

سیلاب زدگان کے نام پر دنیا بھر سے لاکھوں ڈالرز اکھٹے کیئے۔جن کیلئے ڈالرز اکٹھے کئے وہ سیلاب متاثرین ابھی تک رل رہے ہیں۔ کسی کو کچھ پتا نہیں کہ یہ سب ڈالرز کدھر گئے۔شاید مستقبل میں پرتگال کے پر تعیش علاقوں کے شاپنگ مالز ، قیمتی عمارات کی در و دیوار پر اس کے نشانات مل جائیں۔ جنگلات کے رقبے میں 18 فیصد کمی نے پاکستان میں قدرتی آفات کی شدت میں اضافہ کیا ہے وہیں لینڈ اور ٹمبر مافیا نے درختوں کا قتل عام کر کے اسے مزید بڑھاوا دیا ہے ۔

گزشتہ دو دہائیوں میں جنگلات کا رقبہ 3.78ملین ہیکٹر سے کم ہو 3.09 ملین ہیکٹر پہ آچکا ہے جبکہ کسی بھی ملک میں 25 فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے۔ کے پی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کروائی تھی کہ محکمہ جنگلات نے ٹمبر مرچنٹ کو 60 لاکھ مکعب فٹ لکڑی کاٹنے کی اجازت دی۔ اس اجازت کے نام پر یہ مافیا اب تک کروڑوں مکعب فٹ کاٹ چکا ہوگا۔ انتظامیہ کی ملی بھگت سے جنگلات اور پہاڑ گنجے ہوتے رہےاور حکومت گہری نیند سوئی رہی۔

یہ مسملہ حقیقت ہے کہ انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی ملی بھگت ، غفلت اور کرپشن کے بغیر جنگلات کی غیر قانونی کٹائی ممکن ہے اور نہ ہی دریاؤں کے کنارے ہائسنگ سوسائٹیز اور تجاوزات کی بھرمار ہو سکتی ہے۔ کرپشن ہر ادارے میں پنپ رہی ہے۔ سیالکوٹ کے اے ڈی سی آر سے لیکر بیوروکریسی کی پرتگال میں جائیدادوں تک۔

ہمارے وزیراعظم شہباز شریف فرماتے ہیں کہ ٹمبر مافیا، لینڈ مافیا اور مائننگ سرگرمیاں ان نقصانات کی ذمہ دار ہیں ۔ان مافیاز سے نمٹنے کے لئے ریاست کو مزید ہارٹ اسٹیٹ بنانے کی ضرورت ہے۔ ملک میں جبر کا وہ موسم ہے کہ سوال اٹھانے پر بندہ اٹھا لینا ریاستی مفاد کہلاتا ہے۔سانس بھی حکمرانوں کے طے کردہ قوائد ضوابط کے تحت لینے کا غیراعلانیہ حکم صادر ہے۔ نہ جانے ملک کو خوبصورت سر سبز اور ترقی یافتہ بنانے کی بجائے ان حکمرانوں کا سارا زور ملک کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے پر کیوں ہے۔

بڑھتے ہوئےماحولیاتی جرائم پر قابو پانے کی بجائے ہر قدرتی آفات کے بعد اعلانات اور دعوے طبیعت کو انتہائی مکدر کر دیتے ہیں۔اخبار پڑھنا اور ٹی وی دیکھنا پیشے کی مجبوری ٹھہری ورنہ بہتر کہ کوئی اچھی کتاب پڑھ لی جائے۔

کے پی کے میں عمران خان نے ایک اچھا کام کیا تھا کہ وہاں بلین ٹری سونامی کے نام سے ایک پراجیکٹ لانچ کیا گیا اور درخت بھی لگائے گئے لیکن ان درختوں کی عمریں ابھی کم ہیں اور وہ پختگی کو پہنچ کر ایک جنگل کاروپ نہیں دھار سکے۔بلین ٹری سونامی پراجیکٹ پر بھی کرپشن کے بہت سے داغ ہیں ۔

رپورٹس کے مطابق ٹمبر اور لینڈ مافیا نے اب اپنی نگاہیں اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں سے متصل ضلع ہری پور میں واقع مکھنیال کے جنگل پر گاڑھ لی ہیں۔ ٹمبر مافیا کمرشل سرگرمیوں کے ذریعے قبضہ کرنا چاہتا ہے۔خطرناک پہلو یہ ہے کہ یہ جنگل مارگلہ پہاڑیوں کے ماحولیاتی نظام کا حصہ بھی ہے۔سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود مکھنیال جنگل پر ہاؤسنگ سوسائٹیز ، ہوٹلز اور پلے لینڈ بنانے کی سازش جاری ہے۔ پہلے ہی اسلام آباد میں کمرشلائزیشن عروج پر ہے۔ ترقی کے نام پر پورا اسلام آباد کھود دیا گیا ہے۔ یہ سب کچھ ان حکمرانوں کی آشیرباد سے ہو رہا ہے جو سارا سال دنیا بھر میں پاکستان کو درپیش ماحولیاتی خطرات کا رونا روتے رہتے ہیں تاکہ دنیا چند ڈالرز ان کی جھولی میں پھینک دے۔

یہ تباہی صرف وفاقی دارالحکومت تک ہی محدود نہیں۔ اسلام آباد سے لاہور کی جانب موٹر وے پر سفر کریں تو اسلام آباد ٹول پلازہ سے کلرکہار تک جگہ جگہ چھوٹے بڑے سرسز پہاڑوں کو کاٹ کر ہاؤسنگ سوسائٹیز کا جال بچھایا جارہا ہے۔ ہر طرف بلڈوزرز کی بھرمار نظر آتی ہے۔لاہور بھی کچھ اسی طرح کا منظر پیش کر رہا ہے۔

ہم نے دریائے راوی کو بھی نہیں بخشا۔ آج یہ بھی ہماری کمرشل سرگرمیوں اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ہوس کا شکار ہو گیا ہے۔ جس ملک نے زرخیز زرعی زمین چھوڑی نہ جنگلات ، پھر کیونکر وہ قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ان ہاؤسنگ سوسائیٹیز کی وجہ سے شہر بے ہنگم طریقے سے پھیل رہے ہیں۔تعلیم ،صحت جیسی بنیادی ضروریات کا کچھ خیال نہیں رکھا جاتا۔ منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث ٹریفک الگ سے متاثر ہوتی ہے۔

ترقی یافتہ ممالک کی یہ پریکٹس ہے کہ وہ کسی شہر کو حد سے زیادہ بڑھنےنہیں دیتے۔ جب شہر کی گنجائش ایک حد سے تجاوز کرے تو نئے شہر آباد کرتے ہیں ۔ مشہور واقعہ ہے کہ نومبر1931ء میں علامہ محمد اقبالؒ دوسری گول میز کانفرنس میں شرکت کرنے یورپ گئے تو اس موقع پر ان کی ملاقات اٹلی کے حکمران بینتو مسولینی سے ہوئی ۔اطالوی حکمران نے علامہ صاحب سے کچھ نصیحت چاہی۔ علامہ صاحب نے فرمایا: شہروں کی آبادی حد سے زیادہ نہ بڑھنے دو۔ اگر آبادی حد سے زیادہ ہو جائے تو نیا شہر آباد کرو۔اطالوی حکمران نے نئے شہر بسانے کی وجہ پوچھی تو علامہ نے فرمایا :جب ایک شہر کی آبادی بہت بڑھ جائے تو وہاں بسنے والے لوگوں کا اخلاق زوال پذیر ہونے لگتا ہے۔ان کی معاشی قوت بھی کمزور ہو جاتی ہے۔بدترین بات یہ ہے کہ لوگوں کی اخلاقیات جاتے رہنے سے شہر میں تہذیبی و ثقافتی سرگرمیاں ختم ہونے لگتی ہیں۔( اور وہ انسانوں نہیں جانوروں کا مسکن لگنے لگتا ہے۔)علامہ اقبال نے مزید فرمایا یہ میرا ذاتی نظریہ نہیں، ہمارے پیغمبر ﷺ نے تیرہ سو سال پہلے شہر مدینہ کے لوگوں کو نصیحت فرمائی تھی کہ جب شہر کی آبادی بڑھ جائے تووہاں مزید انسانوں کو بسانے کے بجائے نیا شہر بسا لیا جائے۔مسولینی نے یہ سن کر جوش سے میز پر مکہ مار کر کہا: واہ ، کتنی اعلی بات ہے۔ آج یورپ اس کی عملی نظیر پیش کر رہا ہے۔

سپین کے شہر میڈریڈ کو ہی لے لیں جہاں درجہ حرارت بڑھنے کے باعث وہاں کے رہائشی مزید درخت لگانے کے لئے شور مچا رہے ہیں۔ ماحولیاتی کارکنوں کی جانب سے شہر کے کچھ ایسے علاقوں میں جہاں درخت نہ ہونےکے باعث درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، وہاں میئر سے درخت لگانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہیں۔ میڈریڈ میں ایک ایسی گلی جس کے اردگرد درخت نہیں تھے اس کا درجہ حرارت 41.4 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ اس کے برعکس قریب ہی ایک ایسی گلی جس کو شہتوت کے درختوں نے سایہ دار بنا رکھا تھا کا درجہ حرارت 38.6 سینٹی گریڈ تھا۔

میئر کی جانب سے میٹرو لائن کی توسیع کے لئے ایک ہزار درخت کاٹنےکا منصوبہ ہے جو وہاں کی عوام کو قبول نہیں۔ حالانکہ موجودہ میئر کے دور میں مشرقی اضلاع میں درختوں کی تعداد میں 2.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ لیکن Puente de Vallecas کے علاقے میں درخت ترقیاتی منصوبوں اور آندھی طوفان کے باعث 3 فیصد کم ہوئے ہیں جس پر وہاں کی عوام سراپا احتجاج ہے۔ شہر میں ہر 7 میٹر فاصلے پر ایک درخت لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

شہر کے ماحولیاتی ڈیپارٹمنٹ نے گرین بیلٹس کو برقرار رکھنے کے لئے بجٹ میں 49 فیصد کا اضافہ بھی کیا ہے۔ یہ دو ممالک کی ترجیحات کا فرق ہے۔ کراچی ملک کا معاشی حب ہے اس شہر کے باسیوں کی قسمت دیکھیں 77 سال سے ڈرینج سسٹم ہی نہ بن سکا۔ عوام کو جھوٹے وعدوں اور دعووں کے ذریعے گمراہ کرنے پر کیا حکمرانوں پر بھی پیکا ایکٹ لاگو ہوگا یا فقط عوام ہی نشانہ بنیں گے۔ بحرحال جو بھی ہو !
ہم پرورشِ لوح قلم کرتے رہیں گے۔۔ جو دل پر گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے

ویب ڈیسک

ویب ڈیسک

Next Post
پاکستان میں یکا یک اینڈرائیڈ فون کی کال سیٹنگز میں تبدیلی کی وجہ کیا بنی ؟ اصل کہانی سامنے آگئی

پاکستان میں یکا یک اینڈرائیڈ فون کی کال سیٹنگز میں تبدیلی کی وجہ کیا بنی ؟ اصل کہانی سامنے آگئی

قیمت میں بڑی کمی ، سونا ہزاروں روپے سستا ہو گیا

پشاور: کروڑوں روپے مالیت کا سونا اسمگل کرنے کی کوشش، پی آئی اے کے دو اہلکار گرفتار

’میں تمہیں سبق سکھاؤں گا‘ ۔۔ ساٹھ سالہ باپ کی بیٹی کو بچاتے بچاتے داماد کے ہاتھوں دردناک موت ،وجہ کیا بنی ؟

’میں تمہیں سبق سکھاؤں گا‘ ۔۔ ساٹھ سالہ باپ کی بیٹی کو بچاتے بچاتے داماد کے ہاتھوں دردناک موت ،وجہ کیا بنی ؟

شیر خوار کو ویکسین لگانے کیلئے اپنی جان خطرے میں ڈالنے والی ہیلتھ ورکر کی ویڈیو وائرل

شیر خوار کو ویکسین لگانے کیلئے اپنی جان خطرے میں ڈالنے والی ہیلتھ ورکر کی ویڈیو وائرل

مسلسل تیسری بار جیت کا امکان ، انتخابات سے قبل کون کونسی اہم اور ارب پتی شخصیات نریندرمودی کی جماعت میں شامل ؟

وزیر اعظم مودی کی گریجویشن ڈگری کا تنازعہ، دہلی ہائی کورٹ نے چیف انفارمیشن کمیشن کا حکم کالعدم قرار دیدیا ، یہ تنازعہ ہے کیا ؟ 

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In