ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی کامرس سیکریٹری ہاورڈ لٹنک نے جمعے کو عندیہ دیا ہے کہ امریکہ ٹیرف کے معاملے پر سخت مؤقف اختیار کر رہا ہے، اور انہیں توقع ہے کہ بھارت بالآخر "سوری” کہے گا اور صدر ٹرمپ سے ڈیل کرے گا، جب بھارتی کاروباروں کو یہ احساس ہوگا کہ وہ امریکی مارکیٹ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتے۔ یہ مؤقف ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف پر ضدی رویے سے ہم آہنگ قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹی وی انٹرویو میں جب ان سے ٹرمپ کی اُس سوشل میڈیا پوسٹ کے بارے میں پوچھا گیا جس میں ایس سی او (SCO) سمٹ تیانجن کے بعد بھارت کو امریکہ کا ساتھی ملک نہ ماننے کا عندیہ دیا گیا تھا، تو لٹنک نے بھارت کی پوزیشن کا موازنہ کینیڈا سے کیا۔ ان کے مطابق کینیڈا نے بھی اپنی جارحانہ "ایلبوز اپ” (Elbows up) پالیسی ترک کرکے ڈیل کی تھی جب اسے احساس ہوا کہ اس کی معیشت تباہ ہو رہی ہے۔
لٹنک کا کہنا تھا کہ ایک یا دو مہینے میں میرا خیال ہے بھارت مذاکرات کی میز پر ہوگا، وہ معافی مانگے گا، اور ڈونلڈ ٹرمپ سے ڈیل کرنے کی کوشش کرے گا۔ پھر یہ صدر ٹرمپ پر ہوگا کہ وہ مودی کے ساتھ کیسے معاملہ کرتے ہیں۔ اسی لیے وہ صدر ہیں۔” انہوں نے اشارہ دیا کہ نئی دہلی کا موجودہ مؤقف محض دکھاوا ہے۔
لٹنک نے بھارت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ روسی تیل خریدنا بند کرو، برکس کا حصہ بننا چھوڑو، امریکہ اور ڈالر کی حمایت کرو ورنہ 50 فیصد ٹیرف کا سامنا کرو۔
"ان ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور چین ایک دوسرے کو سامان نہیں بیچ سکیں گے اور بالآخر انہیں امریکہ کی طرف آنا پڑے گا کیونکہ:”یہ ہماری 30 کھرب ڈالر کی معیشت ہے جو دنیا کی سب سے بڑی کنزیومر ہے اور سب جانتے ہیں کہ آخر میں ہمیشہ کسٹمر ہی درست ہوتا ہے۔