پٹنہ: مرکزی وزیر اور ایل جے پی (رام ولاس) کے سربراہ چراغ پاسوان نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ 2025 میں بہار کے سب سے بڑے عہدے کی دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے منصوبے 2030 اور 2035 کے لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی این ڈی اے کو مضبوط کرنے پر توجہ دے گی اور ہنستے ہوئے کہا: کہ میں خود دال نہیں پکا سکتا، لیکن میں یقیناً نمک کا کام کر سکتا ہوں۔
انہوں نے این ڈی ٹی وی سے گفتگو میں کہا:”وزیراعلیٰ کا امیدوار اتحادی طے کرتے ہیں۔ اس انتخاب میں تمام این ڈی اے اتحادی وزیراعلیٰ نتیش کمار پر متفق ہیں۔” اس طرح انہوں نے اپنی پارٹی کے اس دباؤ کو ختم کیا کہ وہ خود کو وزیراعلیٰ کے طور پر پیش کریں۔
چراغ پاسوان نے کہا: "حوصلہ آگے بڑھاتا ہے اور میرا بھی ہے، لیکن 2025 کے لیے ایسی کوئی بات کرنا صرف کنفیوژن پیدا کرے گا۔
چراغ کی ایل جے پی (آر وی) نے 2020 کے انتخابات میں جے ڈی (یو) کو کمزور کر کے نتیش کمار کی پارٹی کو تیسرے نمبر پر دھکیل دیا تھا، جسے صرف 43 نشستیں ملی تھیں۔ اس بار انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی این ڈی اے اتحادیوں کی کامیابی میں اضافہ پر توجہ دے گی۔
انہوں نے کہا: "ہو سکتا ہے ہم زیادہ نشستیں خود نہ جیتیں، لیکن ہم ہر حلقے میں 10 ہزار سے 25 ہزار ووٹ کا فائدہ ضرور دے سکتے ہیں۔”
ایل جے پی (آر وی) کے صدر نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں "100 فیصد اسٹرائیک ریٹ” حاصل کیا، جب ان کی پارٹی نے بہار کی تمام پانچ نشستیں جیتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ یہی ریکارڈ اسمبلی انتخابات میں دہرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا: "میرے ذہن میں نشستیں اور امیدوار موجود ہیں۔ این ڈی اے میں سیٹ شیئرنگ پر باضابطہ بات چیت جلد ہوگی۔”
انہوں نے پرشانت کشور کی "جن سوراج پارٹی” کے ساتھ کسی بھی انتخاب کے بعد اتحاد کے امکان کو بھی مسترد کیا۔ ان کا کہنا تھا: "ہم نے کبھی کوئی پوسٹ پول الائنس نہیں کیا۔”
پاسوان نے اپوزیشن کے انڈیا بلاک کو بھی نشانہ بنایا اور کہا: "راہول گاندھی بہار آتے ہیں لیکن اتحاد کے وزیراعلیٰ کے امیدوار کا اعلان نہیں کرتے۔ 2020 میں، ان کے ایک اتحادی نے انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد ہی اتحاد چھوڑ دیا تھا۔” وہ مکیش سہنی کی جانب اشارہ کر رہے تھے، جنہوں نے اس وقت آر جے ڈی اتحاد کو چھوڑ کر این ڈی اے جوائن کر لیا تھا لیکن اب اپوزیشن کے ساتھ ہیں۔
جب ان سے ایچ اے ایم (ایس) کے بانی جیتن رام مانجھی کے اس مطالبے کے بارے میں پوچھا گیا کہ اگر انہیں این ڈی اے سے کم از کم 15 نشستیں نہ ملیں تو وہ اکیلے ہی 50 سے 100 نشستوں پر الیکشن لڑیں گے، تو پاسوان نے اسے مذاکرات سے پہلے کا دباؤ قرار دیا۔ انہوں نے کہا: "کوئی مستقبل کی پیش گوئی نہیں کر سکتا۔ 2020 میں شاید ہی کسی نے سوچا ہو کہ میری پارٹی این ڈی اے سے باہر ہو کر بہار الیکشن لڑے گی۔”