جب کیش پٹیل نے ایف بی آئی چیف کے طور پر اپنی کانگریشنل توثیق کے وقت حاضری دی تو انہوں نے "جئے شری کرشنا” کا نعرہ لگایا، اپنے والدین کے پاؤں چھوئے اور بھگوت گیتا پر حلف لیا ،یہ ڈائسپورا سنسکار اور MAGA (Make America Great Again) مزاج کا بہترین امتزاج تھا۔ وہ شخص جس نے بھارتی نژاد امریکیوں کے بارے میں ہر اسٹیریوٹائپ توڑ دیا تھا، اب ایک تنازعہ کی زد میں ہے: پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر سے مصافحہ کی ایک تصویر نے بھارت اور اس کی ڈائسپورا میں غصے کو بھڑکا دیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے ہفتے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کی۔ وہاں موجود سینئر امریکی حکام میں ایف بی آئی ڈائریکٹر کیش پٹیل بھی شامل تھے۔ اگرچہ ٹرمپ کی پاکستان کی قیادت کے ساتھ میزبانی متوقع تھی، لیکن بھارتی نژاد، ہندو اور رام مندر کے کھلے مدافع پٹیل کی فیلڈ مارشل سے گرمجوشی سے مصافحہ کرتی تصویر نے ایک حساس رگ کو چھیڑ دیا۔ تصویر وائرل ہوگئی اور غداری، موقع پرستی اور منافقت کے الزامات لگنے لگے۔
کچھ ناقدین نے کہا کہ جنرل عاصم منیر سے پٹیل کا مصافحہ دنیا بھر کے ہندوؤں کے لیے شرمندگی ہے، کیونکہ پاکستانی آرمی چیف نے بھارت اور ہندوؤں کے خلاف سخت بیانات دیے ہیں۔دوسروں نے زیادہ حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کیا اور کہا کہ بطور ایف بی آئی ڈائریکٹر "وہ سرکاری حیثیت میں ایسا مصافحہ رد نہیں کرسکتے تھے۔” کچھ نے اس تنازع پر ہی سوال اٹھایا اور کہا کہ "ہر واقعے کو مذہب کے چشمے سے کیوں دیکھا جا رہا ہے؟ جنرل عاصم منیر پاکستانی ہیں، پٹیل امریکی ہیں ۔دونوں لازماً قومی مفادات کو مذہب پر ترجیح دیں گے۔
پٹیل کی ماضی کی ہندو شناخت پر مبنی پوزیشن نے اس مصافحہ کی علامتی اہمیت کو بڑھا دیا۔ وہ رام مندر کو 500 سالہ تہذیبی جدوجہد قرار دے کر اس کا دفاع کر چکے ہیں۔ دوسری طرف جنرل عاصم منیر نے دو قومی نظریہ کو آگے بڑھایا ہے، جس میں ہندو اور مسلمان کو بنیادی طور پر الگ تصور کیا گیا ہے۔ ناقدین کے لیے یہ مصافحہ دو متضاد نظریات کی ٹکر لگ رہا تھا۔