دبئی کے رہائشی کی رولیکس گھڑی، جو گزشتہ سال دہلی ایئرپورٹ پر ضبط کی گئی تھی، ایک قانونی جنگ کا موضوع بنی جو اس ہفتے بھارت کی ہائی کورٹ میں جزوی طور پر اُس کے حق میں ختم ہوئی تاہم ایک بھاری جرمانے کے ساتھ ۔
خلیج ٹائمز کے مطابق مارچ 2024 میں دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کسٹم حکام نے بھارتی نژاد دبئی کے رہائشی مہیش ملکانی کو روکا اور اُس کی رولیکس سبمرینر گھڑی، جس کی مالیت تقریباً 56ہزار درہم تھی، ضبط کر لی گئی۔
یہ گھڑی اس بنیاد پر ضبط کی گئی کہ مبینہ طور پر مسافر نے اسے گرین چینل پر ظاہر نہیں کیا۔ چند ماہ بعد، کسٹمز نے اسے گھڑی دوبارہ برآمد (re-export) کے لیے واپس لینے کی اجازت دی، لیکن شرط رکھی کہ وہ 7ہزار 5سو درہم کا جرمانہ اور سزا کے طور پر 6ہزار 250 درہم کی اضافی رقم ادا کرے گا ۔
معاملہ عدالت تک اس وقت پہنچا جب محکمہ کسٹمز نے دعویٰ کیا کہ ایک گھڑی کو بھی “تجارتی مقدار” (commercial quantity) سمجھا جائے گا۔
ملکانی نے اس دعوے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ایک ذاتی گھڑی کو تجارتی سامان قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ملکانی کے مؤقف سے اتفاق کیا اور فیصلہ دیا کہ “ایک رولیکس گھڑی کو تجارتی مقدار نہیں سمجھا جا سکتا، اور ایسا کوئی سبب نہیں کہ اسے ذاتی استعمال کے لیے نہ رکھا جا سکے۔”
تاہم، یہ جیت مکمل نہیں تھی۔ عدالت نے جرمانہ اور سزا برقرار رکھی اور یہ بھی کہا کہ ملکانی کو وہ تمام ویئرہاؤسنگ چارجز (گودام کے اخراجات) بھی ادا کرنا ہوں گے جو ضبطی کے بعد سے جمع ہو چکے ہیں۔
یہ فیصلہ مسافروں کے لیے ایک یاد دہانی ہے:بھارتی قوانین کے مطابق، 2 ہزار درہم سے زائد مالیت کی لگژری اشیا کو ملک میں داخلے کے وقت ظاہر کرنا لازمی ہے۔ایسا نہ کرنے پر بھاری جرمانے ہو سکتے ہیں ۔ چاہے وہ شے آپ کی اپنی ہی کیوں نہ ہو۔