ترکی سے سامنے آنے والے ایک غیر معمولی طلاق کے کیس میں، ایک شخص کو اپنی سابقہ بیوی کے لیے رکھا گیا “عرفی نام” مہنگا پڑ گیا۔
شوہر نے اپنی بیوی کا نام اپنے فون میں “ٹومبک” (Tombik) کے نام سے محفوظ کر رکھا تھا، جس کا مطلب ہے “موٹی”۔
ترکی کے مغربی شہر اوشاک (Usak) کی عدالت نے قرار دیا کہ یہ نام، اور اس کے ساتھ موصول ہونے والے دھمکی آمیز پیغامات، بیوی کے لیے جذباتی اذیت کا باعث بنے اور شادی کے ٹوٹنے میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ جوڑا، جس کے بچے بھی ہیں، پہلے ہی سخت تنازع میں الجھا ہوا تھا۔خاتون نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ شوہر کے رویے نے اسے ذہنی اذیت پہنچائی، جبکہ شوہر نے بیوفائی کا الزام لگاتے ہوئے جوابی مقدمہ دائر کیا۔
عدالتی کارروائی کے دوران خاتون نے انکشاف کیا کہ شوہر نے اسے متعدد ناشائستہ پیغامات بھیجے، جن میں لکھا تھا:
“دور ہو جاؤ، میں تمہیں دیکھنا نہیں چاہتا”
“شیطان تمہارا چہرہ دیکھے”
اس کے علاوہ، شوہر نے اپنے والد کے آپریشن کے لیے خاتون سے پیسوں کا مطالبہ بھی کیا۔
تحقیقات سے ظاہر ہوا کہ شوہر کے بیوفائی کے الزامات بے بنیاد تھے ۔جس شخص پر الزام لگایا گیا تھا، وہ صرف خاتون کو ایک کتاب پہنچانے آیا تھا، کسی رومانی تعلق کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
عدالت نے قرار دیا کہ شوہر کے توہین آمیز الفاظ اور مالی دباؤ نے بیوی کو شدید نقصان پہنچایا، جو “جذباتی اور معاشی تشدد” کے زمرے میں آتا ہے۔
نتیجتاً، عدالت نے طلاق کو حتمی قرار دیا، بیوفائی کے دعوے کو مسترد کر دیا، اور شوہر کو بیوی کو مالی اور اخلاقی ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔تاہم، جرمانے کی رقم ظاہر نہیں کی گئی۔
ترکی کے قانون کے مطابق، کسی شخص کی عزتِ نفس یا وقار پر حملہ کرنے والے الفاظ یا رویے پر دو سال تک قید یا جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔
اس کیس نے یہ یاد دہانی کرائی ہے کہ“آپ اپنے فون میں کسی کو کس نام سے محفوظ کرتے ہیں یا اپنے پیغامات میں کیا لہجہ اختیار کرتے ہیں ، کیونکہ یہ سب عدالت میں آپ کے خلاف جا سکتا ہے۔”





