• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
منگل, دسمبر 2, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home بلاگ

افغان طالبان حکومت کا پاکستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن کا جھگڑا کیا ہے؟

by ویب ڈیسک
اکتوبر 25, 2025
in بلاگ
0
افغان طالبان حکومت کا پاکستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن کا جھگڑا کیا ہے؟
0
SHARES
153
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

مضمون ترجمہ :زاہد بلوچ

بین الاقوامی سرحدیں کسی بھی ملک کی خودمختاری اور قومی سلامتی کی بنیاد سمجھی جاتی ہیں۔ یہ سرحدیں ایک ریاست کے شہریوں، وسائل اور خطے پر اس کے مکمل اختیار کی علامت ہوتی ہیں۔ بین الاقوامی قانون نے صدیوں میں ایسے اصول وضع کیے ہیں جو سرحدوں کو واضح اور مستحکم بناتے ہیں۔ واضح طور پر متعین سرحدیں عالمی امن اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہیں، کیونکہ اگر کوئی ملک کسی دوسرے کی حدود تسلیم کرنے سے انکار کرے تو یہ اس کی خودمختاری اور آزادی کو چیلنج کرنے کے مترادف ہوتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق، کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی دینا صریحاً ممنوع ہے۔

دوحہ مذاکرات اور “سرحد” کا تنازع

حال ہی میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان امن مذاکرات کے بعد، قطر کی وزارتِ خارجہ نے ایک ترمیم شدہ بیان جاری کیا۔ ہفتے کے روز جاری ہونے والے ابتدائی بیان میں یہ امید ظاہر کی گئی تھی کہ جنگ بندی سے پاک افغان سرحد پر کشیدگی میں کمی آئے گی، تاہم افغان حکومت نے لفظ “سرحد” (border) پر اعتراض اٹھایا۔ نتیجتاً، قطر نے پریس ریلیز دوبارہ جاری کی اور اس میں سے یہ لفظ حذف کر دیا۔

یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کابل حکومت اب بھی ذمہ دار ریاست کے طور پر برتاؤ نہیں کر رہی۔ ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد تسلیم نہ کرنے کی پالیسی افغان حکومت کی اسی پرانی ہٹ دھرمی کا تسلسل ہے جو 1950 کی دہائی سے چلی آ رہی ہے۔ وقت گزرنے کے باوجود افغانستان اپنے مؤقف کے حق میں کوئی قابلِ اعتبار تاریخی یا قانونی دلیل پیش نہیں کر سکا، سوائے اس کے کہ 1893ء کا ڈیورنڈ معاہدہ اُس وقت کے افغان بادشاہ سے “دباؤ” کے تحت دستخط کروایا گیا۔

“دباؤ” کے مؤقف کی حقیقت

تاریخ بتاتی ہے کہ ڈیورنڈ معاہدہ کسی ایک بادشاہ کا یکطرفہ فیصلہ نہیں تھا۔ بعد کے افغان حکمرانوں نے بھی اس معاہدے کی توثیق کی — 1919ء کے راولپنڈی معاہدے، 1921ء کے کابل معاہدے اور 1930ء کی توثیق سمیت۔
بین الاقوامی قانون اور 1969ء کے ویانا کنونشن (VCLT) کے آرٹیکل 26 کے تحت، ہر ریاست پر لازم ہے کہ وہ اپنے بین الاقوامی معاہدات نیک نیتی سے پورے کرے۔ افغان حکومت کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ چونکہ ویانا کنونشن بعد میں آیا، اس لیے اسے ماضی کے معاہدات پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ یہ کنونشن “codifying treaty” ہے — یعنی ایسا معاہدہ جو پرانے بین الاقوامی اصولوں کو تحریری شکل دیتا ہے، نہ کہ کوئی نیا قانون بناتا ہے۔ لہٰذا، ویانا کنونشن دراصل ڈیورنڈ معاہدے کی قانونی حیثیت کو مضبوط کرتا ہے۔

پاکستان کی ذمہ داریاں اور قانونی توثیق

ویانا کنونشن کے آرٹیکل 62 کے مطابق، کوئی بھی ریاست اپنے پیش رو کی جانب سے کیے گئے سرحدی معاہدات کی پابند ہوتی ہے۔ 1947ء میں آزادی کے بعد پاکستان اس معاہدے کا وارث بنا جو برطانیہ اور افغانستان کے درمیان طے پایا تھا۔
1978ء کے ویانا کنونشن برائے جانشینیِ ریاستیں (VCSSRT) بھی تسلیم کرتا ہے کہ ریاستی جانشینی کی صورت میں سرحدیں برقرار رہتی ہیں۔ اس اصول کو “uti possidetis juris” کہا جاتا ہے، جسے پاکستان کی سپریم کورٹ نے 1969ء کے مشہور مقدمے Superintendent Land Torkham vs Zewar Khan میں بھی تسلیم کیا۔

مزید برآں، پاکستان کی اقوامِ متحدہ میں رکنیت اور عالمی سطح پر اس کی سرحدوں کی غیر مشروط منظوری، ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد کے طور پر تسلیم کرنے کا بین الاقوامی ثبوت ہے۔ 1949ء اور 1950ء میں برطانوی حکومت اور پارلیمنٹ نے بھی یہی مؤقف اختیار کیا، جب کہ امریکہ نے 1956ء اور پھر 2012ء میں اسے دو بار دہرایا۔

عالمی سطح پر تسلیم شدہ سرحد

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 (1999) ڈیورنڈ لائن کو قانونی (de jure) بین الاقوامی سرحد قرار دیتی ہے۔
1988ء کے جنیوا معاہدات میں امریکہ اور سوویت یونین دونوں نے بھی اسے بین الاقوامی سرحد تسلیم کیا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ افغانستان خود بھی عملی طور پر (de facto) ڈیورنڈ لائن کو سرحد مانتا ہے — چاہے وہ تجارت ہو، ٹرانزٹ ٹریڈ ہو یا بین الاقوامی مسافروں کے ویزے کا اجرا۔
یہ دعویٰ کہ ڈیورنڈ معاہدہ 1993ء میں “ختم” ہو گیا، سراسر غلط ہے کیونکہ اس معاہدے میں کسی مدت یا اختتام کی کوئی شق شامل نہیں۔

سرحدی باڑ اور آمد و رفت کے حقوق

افغان حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کے شہریوں کو ڈیورنڈ لائن پر آمد و رفت کے خصوصی حقوق حاصل ہیں اور پاکستان کو سرحد پر باڑ لگانے کا حق نہیں۔ مگر یہ دونوں دعوے بے بنیاد ہیں۔ معاہدے میں ان کا کوئی ذکر موجود نہیں۔
پاکستان اپنی قومی سلامتی کے پیشِ نظر سرحد پر باڑ لگا رہا ہے، جو بین الاقوامی قانون کے مطابق بالکل جائز اقدام ہے۔ امریکہ نے بھی 2006ء میں “Secure Fence Act” کے تحت میکسیکو کی سرحد پر اسی طرح کی باڑ لگائی تھی۔
آمد و رفت کے حقوق صرف ان قبائل تک محدود ہیں جو سرحد کے دونوں اطراف آباد ہیں، باقی افغان شہری ان حقوق کے اہل نہیں۔

نتیجہ

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا نظام خود اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے دونوں ممالک کے کسٹمز اور دیگر سرکاری ادارے ڈیورنڈ لائن کو عملی طور پر بین الاقوامی سرحد کے طور پر تسلیم کر رہے ہیں۔
چونکہ بین الاقوامی قانون کے مطابق ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد تسلیم نہ کرنے کا مؤقف ناقابلِ جواز ہے، لہٰذا یہ حیران کن نہیں کہ دنیا میں صرف افغانستان ہی واحد ملک ہے جو اب تک اس حقیقت کو ماننے سے انکاری ہے۔

نوٹ:یہ مضمون معروف قانون دان احمر بلال صوفی نے تحریر کیا جو ڈان نیوز نے شائع کیا

ویب ڈیسک

ویب ڈیسک

Next Post
پنجاب میں گندم کی سرکاری خریداری کم ہونے پر کسان پریشان، فی من قیمت 3000 تک گرگئی

گندم کی امدادی قیمت،حقیقت یا سراب

کراچی پولیس کی حراست میں ہلاک نوجوان عرفان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تکلیف دہ انکشافات

کراچی پولیس کی حراست میں ہلاک نوجوان عرفان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تکلیف دہ انکشافات

ایس پی عدیل اکبر کی موت کی کہانی میں نیا موڑ، گزشتہ رات عدیل اکبر پمز کے ماہر نفسیات کے پاس چیک اپ کیلئے گئے تھے، ڈاکٹر سے ان کی کیا بات چیت ہوئی ؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں 

ایس پی عدیل اکبر کی مبینہ خودکشی سے قبل ان سے کیا گفتگو ہوئی؟ آپریٹر کا بیان سامنے آگیا

لیجنڈ بھارتی اداکارستیش شاہ گردے فیل ہونے کے باعث 74برس کی عمر میں انتقال کر گئے

لیجنڈ بھارتی اداکارستیش شاہ گردے فیل ہونے کے باعث 74برس کی عمر میں انتقال کر گئے

ایس پی عدیل اکبر کی چھٹی کی درخواست اور میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی

ایس پی عدیل اکبر کی چھٹی کی درخواست اور میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In