• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
منگل, دسمبر 2, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home بلاگ

*ہالووین تہوار۔۔۔آزادیِ اظہار یا شناخت کا دھوکا؟

by ویب ڈیسک
نومبر 3, 2025
in بلاگ
0
*ہالووین تہوار۔۔۔آزادیِ اظہار یا شناخت کا دھوکا؟
0
SHARES
15
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

تحریر : رافعہ زاہد

ہر سال اکتوبر کے آخر میں دنیا بھر میں ہالووین منایا جاتا ہے۔پہلے یہ صرف مغربی دنیا کا تہوار سمجھا جاتا تھا، مگر اب مسلم ممالک میں بھی نوجوان اسے جوش و خروش سے مناتے نظر آتے ہیں۔

میں نے آج ہی میں اپنے انسٹاگرام پر ایک پول کیا جس میں 80 فیصد نوجوانوں نے کہا کہ مقدس یا مذہبی مقامات پر ہالووین منانا غلط ہے۔لیکن کیا صرف جگہ بدلنے سے چیز صحیح یا غلط ہو جاتی ہے کیا مسئلہ مقام کا ہے یا سوچ کا بھی؟

کچھ سال پہلے تک سعودی عرب میں ہالووین جیسے مغربی تہواروں کا تصور بھی ممکن نہیں تھا۔مگر اب “بولیوارڈ ریاض” میں ہزاروں نوجوان ماسک پہنے، کیپ پہنے، ڈراؤنے کاسٹیومز میں نظر آتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق پچھلے سال تقریباً ایک لاکھ سے زائد افراد ہالووین فیسٹیول میں شریک ہوئے۔یہ وہی ملک ہے جو کبھی سخت مذہبی شناخت رکھتا تھا۔سوال یہ ہے کیا یہ تبدیلی ترقی کی علامت ہے یا شناخت کی کمی کی؟اگر ہالووین کو ایسے مقامات، اجتماعات یا ماحول میں منایا جائے جہاں یہ مقامی معاشرتی، مذہبی یا ثقافتی اقدار کے خلاف ہو، تو سوال پیدا ہوتا ہے: کیا اس کی اجازت ہونی چاہیے؟مثلاً، مقدّس شہروں، مذہبی اداروں یا مسجد-مدرسہ کے احاطے میں ایسا ایونٹ مقبول نہیں سمجھے جائیں گے۔اور اگر نوجوان صرف نجی سطح پر تفریح کررہے ہوں، تو کیا فرق آتا ہے۔

پاکستان میں بھی اب یہی منظر دہرایا جا رہا ہے۔یونیورسٹیوں، کیفیز، اسکولز اور برانڈز میں “ہالووین پارٹیز” عام ہو گئی ہیں۔کچھ لوگ اسے صرف تفریح سمجھتے ہیں، مگر دوسروں کے نزدیک یہ “تہذیبی نقالی” ہے۔کچھ سال پہلے تک شاید سو میں سے دس لوگ اس تہوار کو جانتے تھے،مگر آج تقریباً ہر دوسرا نوجوان اکتوبر کے آخر میں “spooky post” ضرور ڈالتا ہے۔

کیا یہ صرف ایک گلوبل ٹرینڈ ہے یا ہم آہستہ آہستہ اپنی پہچان دوسروں کے رنگ میں چھپا رہے ہیں؟ترکی، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر اور لبنان سب جگہ ہالووین اب ایک “ایونٹ” بن چکا ہے۔دبئی کے مالز میں “Halloween Sales” اور “Costume Nights” ہوتی ہیں،جبکہ ملائیشیا اور ایران جیسے ممالک میں اسے مذہبی لحاظ سے غیر موزوں قرار دیا گیا ہے۔تو سوال پیدا ہوتا ہے کیا ایک ہی تہذیب کے ماننے والے ممالک کے رویے اتنے مختلف کیوں ہیں؟کیا یہ آزادیِ اظہار ہے یا پہچان کا بحران؟

میرا خیال ہے، اصل بحث یہ ہے کہ کیا ہم اپنی اقدار سے اتنے دور جا چکے ہیں کہ ہر مغربی تہوار ہمیں کشش دیتا ہے؟کیا ہم واقعی “آزاد” ہیں یا صرف “ٹرینڈز” کے غلام بن گئے ہیں؟کیا ہمیں لوگوں کو اپنی مرضی سے جینے دینا چاہیے، چاہے وہ اپنی پہچان بھول جائیں؟یا کم از کم اتنا شعور ہونا چاہیے کہ تفریح اور تقلید میں فرق کیا ہوتا ہے۔مغربی دنیا نے کبھی ہماری عید یا میلاد نہیں منائی۔تو ہم کیوں ان کے ہر تہوار کو اپنی “modern identity” سمجھنے لگے ہیں؟

شاید وقت آگیا ہے کہ ہم صرف یہ نہ سوچیں کہ “کیا غلط ہے” بلکہ یہ سوچیں کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں“یہ کس کی چال تھی، ہم راستہ بھولے نہیں تھےمگر کچھ خواب ایسے تھے، جو دیکھ کر ہم خود بدل گئے…”

ویب ڈیسک

ویب ڈیسک

Next Post
ٹیکنالوجی سیکٹر کو بڑا جھٹکا ، ایچ ون بی ویزے کی فیس ایک لاکھ ڈالر مقرر

پاکستان زیر زمین ایٹمی تجربے کر رہا ہے، ٹرمپ کا دعویٰ

بنگور میں آفس لائٹس بند نہ کرنے پر بحث خوفناک شکل اختیار کر گئی، پہلے آنکھوں میں سرخ مرچیں ڈال گئیں پھر ٹیکنالوجی کمپنی کے مینیجر کو آہنی ڈمبلز سے قتل کر دیا گیا

بنگور میں آفس لائٹس بند نہ کرنے پر بحث خوفناک شکل اختیار کر گئی، پہلے آنکھوں میں سرخ مرچیں ڈال گئیں پھر ٹیکنالوجی کمپنی کے مینیجر کو آہنی ڈمبلز سے قتل کر دیا گیا

میری تین بیٹیاں چلی گئیں،تلنگانہ سانحہ میں اپنی تین بیٹیاں کھو دینے والے والد کا دل دہلا دینے والا دکھ، حادثے نے سب کچھ بدل دیا

میری تین بیٹیاں چلی گئیں،تلنگانہ سانحہ میں اپنی تین بیٹیاں کھو دینے والے والد کا دل دہلا دینے والا دکھ، حادثے نے سب کچھ بدل دیا

فالج اور ڈیمینشیا سے بچاؤ کے لیے اہم قدم،یو اے ای میں 50 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو شنگلز ویکسین لگوانے کی ہدایت

فالج اور ڈیمینشیا سے بچاؤ کے لیے اہم قدم،یو اے ای میں 50 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو شنگلز ویکسین لگوانے کی ہدایت

کیسے چائے کے ایک کپ نے تین دوستوں کی جانیں بچائیں اور انکار کرنے والے دو دوست موت کے منہ میں چلے گئے

کیسے چائے کے ایک کپ نے تین دوستوں کی جانیں بچائیں اور انکار کرنے والے دو دوست موت کے منہ میں چلے گئے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In