تلنگانہ کے ضلع ویکار آباد کے قصبے تندور میں پیر کی صبح عام دن کی طرح شروع ہوئی، مگر چند ہی گھنٹوں میں یہ قصبہ خوفناک غم میں ڈوب گیا۔
صبح سویرے بہت سے والدین نے اپنے بچوں کو معمول کے مطابق پڑھائی یا کام کے لیے حیدرآباد روانہ کیا تھا لیکن صرف دو گھنٹے بعد خبر آئی کہ چوَیلا–بیجاپور ہائی وے پر ان کی بس خوفناک حادثے کا شکار ہوگئی — جس میں 19 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں زیادہ تر کا تعلق تندور سے تھا۔
پورا قصبہ سوگ میں ڈوب گیا۔ دکانیں بند ہو گئیں، لوگ چیویلّا کے سرکاری اسپتال کے باہر جمع ہو گئے جہاں ہلاک شدگان کی فہرستیں آویزاں کی جا رہی تھیں۔انہی میں سے ایک تھے یلّیا گوڑ، جو آنسوؤں کے درمیان صرف یہی کہہ سکے:میری تین بیٹیاں چلی گئیں۔۔
یلّیا ایک ڈرائیور ہیں۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی بیٹیوں کی تعلیم کے لیے وقف کر دی۔ ان کی چار بیٹیاں تھیں، جن میں سے ایک شادی شدہ ہے، جبکہ باقی تین اسی حادثے میں زندگی کی بازی ہار گئیں۔
یہ تینوں لڑکیاں حیدرآباد میں کالج کی طالبات تھیں اور ایک شادی میں شرکت کے لیے ویک اینڈ پر گھر آئی تھیں۔ان کے رشتہ دار نرسمہا نے بتایا:“وہ ہنستے ہوئے گھر سے نکلیں… سب سے بڑی، انوشا، کی شادی صرف گزشتہ ماہ ہوئی تھی۔”
حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں 33 سالہ صالحہ بیگم اور ان کا تین ماہ کا بچہ بھی شامل تھے۔
ریسکیو ورکر ساوتری نے بتایا:“جب ملبہ ہٹایا گیا تو ماں صالحہ نے اپنے بچے کو کس کر پکڑا ہوا تھا جیسے وہ اسے بچانا چاہتی ہو ۔ صالحہ کے رشتہ دار شوکت کے مطابق وہ اپنے دادا دادی سے ملنے حیدرآباد جا رہی تھیں۔
حادثہ مرزاگُڈا-کھنہاپور روڈ کے قریب اس وقت پیش آیا جب کنکر سے لدی تیز رفتار ٹرک نے تندور سے حیدرآباد جانے والی تلنگانہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (RTC) کی بس کو زور دار ٹکر ماری۔بس کا اگلا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور ٹرک کا بجری سے بھرا ہوا لوڈ بس کے اندر گر گیا، جس سے متعدد مسافر زندہ دفن ہو گئے۔
ایک زندہ بچ جانے والے نے بتایا:“میں سو رہا تھا کہ زور دار دھماکے جیسی آواز آئی۔ میں آدھا بجری میں دفن تھا، شیشہ توڑ کر کسی طرح باہر نکلا۔ جو ڈرائیور کے پیچھے بیٹھے تھے، وہ نہیں بچ سکے۔
پولیس کے مطابق بس میں 72 مسافر سوار تھے، ڈرائیور سمیت، جو موقع پر جاں بحق ہو گیا۔ریسکیو ٹیموں نے کرینوں کی مدد سے ملبہ ہٹایا جبکہ اسپتالوں میں زخمیوں کا علاج جاری ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرنے والوں کے لواحقین کے لیے 2 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 50 ہزار روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے ۔تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے اسے “دل دہلا دینے والا سانحہ” قرار دیتے ہوئے ریسکیو آپریشن تیز کرنے کا حکم دیا۔
تندور کی گلیاں جنازوں اور بین کرتی آوازوں سے بھر گئیں۔
ایک پڑوسی نے دھیمی آواز میں کہا
وہ سب مسکراتے ہوئے گھر سے نکلے تھے… مگر واپس کبھی نہیں آئے





