الفلاح یونیورسٹی میں ڈاکٹر مزمل اور ڈاکٹر عمر محمد کے کمروں سے برآمد ہونے والی ڈائری اور نوٹ بکس نے دہشت گرد حملے کے منصوبے سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں۔
تحقیقات کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں کافی عرصے سے ایک منظم اور مربوط منصوبے کے تحت سازش میں ملوث تھے۔
تحقیقاتی ایجنسیوں کے مطابق، ڈاکٹر عمر محمد اور ڈاکٹر مزمل کی ڈائریاں ضبط کر لی گئی ہیں، جن سے دہلی کے لال قلعہ دھماکے سے متعلق کئی اہم سوالات کے جوابات ملنے کی توقع ہے۔
یہ ڈائریاں منگل اور بدھ کے روز بالترتیب ڈاکٹر عمر کے کمرہ نمبر 4 اور ڈاکٹر مزمل کے کمرہ نمبر 13 سے برآمد کی گئیں۔
تحقیقاتی حکام کے مطابق، برآمد شدہ ڈائریوں اور نوٹ بکس میں خفیہ الفاظ، کوڈز اور 8 سے 12 نومبر کے درمیان کی تاریخوں کے حوالے موجود ہیں، جو اس دوران حملے کے منصوبے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ان دستاویزات میں تقریباً 25 افراد کے نام درج ہیں، جن کا تعلق زیادہ تر جموں و کشمیر اور فرید آباد سے بتایا گیا ہے۔
دریں اثنا، تفتیش کاروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر عمر محمد، جو الفلاح یونیورسٹی فرید آباد میں ایک سینئر ڈاکٹر تھے، وہی i20 کار چلا رہے تھے جو 10 نومبر کو لال قلعہ کے قریب پھٹی، جس میں 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
دہلی پولیس کے ذرائع کے مطابق، ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج نے ڈاکٹر عمر کی شناخت کی حتمی تصدیق کر دی ہے۔
یہ شدید دھماکا 10 نومبر کی شام 6 بج کر 52 منٹ پر ہوا، جس سے پوری بھارتی دارالحکومت دہلی میں خوف و ہراس پھیل گیا اور فوری سیکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا۔
یہ دھماکا بھارت کے تاریخی ورثے لال قلعہ کے قریب ہوا، جس نے ہائی سیکیورٹی زون میں سنگین سیکیورٹی خلل پر تشویش بڑھا دی۔
رپورٹس کے مطابق دھماکے والے روز عمر محمد اپنے فرید آباد کے گھر سے نکلا اور ساتھیوں کو بتایا کہ وہ دہلی میں ایک ذاتی مصروفیت کے تحت جا رہا ہے۔
( نوٹ : یہ خبر گلف نیوز کے ویب پورٹل سے لے کر ترجمہ کی گئی ہے )





