لندن/ٹیکساس: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی ایک نمایاں کارکن کو ٹیکساس کے مشرقی ضلعے میں وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کے جرم میں آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ انہوں نے کراچی میں بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق جھوٹے بیانات دینے کے الزام میں اعترافِ جرم کر لیا تھا۔
54 سالہ کہکشاں حیدر خان نے کراچی میں بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق جھوٹے بیانات دینے کا اعتراف کیا، جس پر امریکی ڈسٹرکٹ جج ایموس ایل. مازنٹ نے انہیں 96 ماہ کی وفاقی قید کی سزا سنائی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ 23 فروری 2023 کو ایف بی آئی کے خصوصی ایجنٹس نے کہکشاں سے کراچی میں دو پٹرول پمپوں پر منصوبہ بند آتشزدگی کے واقعے میں ان کے کردار کے بارے میں پوچھ گچھ کی تھی۔
کہکشاں جو امریکی شہری ہیں اور 90 کی دہائی کے اوائل میں کراچی سے امریکہ منتقل ہوئیں، ایم کیو ایم میں سرگرم رہ چکی ہیں، اور پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے رقوم جمع کرنے، بھیجنے اور پرتشدد کارروائیوں کا انتظام کرنے میں سہولت کار اور بھرتی کرنے والے کے طور پر کام کرتی تھیں۔
جنوری 2023 میں کہکشاں نے پاکستان میں ایک شخص کو کراچی میں دو پنجابی ملکیتی پیٹرول پمپوں پر آتشزدگی کی کارروائی کے لیے بھرتی کیا۔ انہوں نے اپنے پاکستانی ساتھی کے ساتھ منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر بات کی، جن میں ٹارگٹ کا انتخاب، استعمال ہونے والے آتش گیر مواد، حملے سے پہلے انتظار کی جگہ، حملے کے بعد فرار کا راستہ، اور حملے کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے دو اسلحہ خریدنے کا بندوبست شامل تھا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ کہکشاں نے امریکہ میں ایم کیو ایم کے ہمدردوں سے پیسہ اکٹھا کرکے پاکستان بھجوایا۔
20 فروری 2023 کو پاکستان میں موجود ان کے ساتھی نے کہکشاں کو کراچی کے ایک پٹرول پمپ پر ہونے والی آتشزدگی کی خبری تصاویر بھیجیں، جس میں چھ افراد جھلس گئے تھے۔ کہکشاںنے اس خبر پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ساتھی کو اس کام کا بھرپور صلہ ملے گا۔ تاہم پورا دن تلاش کرنے کے بعد کہکشاں کو معلوم ہوا کہ یہ تصاویر اصل میں اکتوبر 2022 کے ایک واقعے کی تھیں۔ وہ سخت برہم ہوئیں اور ساتھی کو دھوکہ دہی کا مرتکب قرار دیا۔
23 فروری 2024 کو ایف بی آئی ایجنٹس نے کہکشاں سے ان واقعات کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ اس دوران انہوں نے متعدد جھوٹے بیانات دیے اور حملوں میں اپنی شمولیت سے انکار کیا۔ بعدازاں انہوں نے عدالت میں اعتراف کیا کہ یہ بیانات جھوٹے تھے اور دہشت گردی کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے دیے گئے تھے۔
قائم مقام امریکی اٹارنی جے آر کومبز کا کہنا ہے کہ ہم امریکہ کو بیرونِ ملک دہشت گرد حملوں کا مرکز بننے نہیں دیں گے۔ جو لوگ یہاں پناہ لے کر دنیا کے دوسرے ممالک میں جرائم کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ایف بی آئی کے ڈلاس آفس کے سربراہ آر جوزف روتھ راک نے بھی یقین دہانی کرائی کہ دہشت گردی کی حمایت میں تشدد کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
کہکشاں کے بھائی بھی ایم کیو ایم کے سرگرم کارکن تھے اور چند سال قبل انہوں نے خودکشی کر لی تھی۔ لندن جانے پر وہ ہمیشہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین سے ملتی تھیں۔ امریکی عدالت نے الطاف حسین یا ایم کیو ایم لندن کے کردار سے متعلق کوئی بات نہیں کہی۔تاہم مارچ 2021 میں کراچی کے معروف سی ٹی ڈی افسر عمر شاہد حامد نے کہا تھا کہ کہکشاں ایم کیو ایم لندن کا حصہ ہیں اور انہیں شہر میں مختلف شخصیات کے قتل کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا تاکہ فرقہ وارانہ فسادات بھڑکائے جا سکیں۔
سی ٹی ڈی کے مطابق کہکشاں نے بھارت کی را اور کچھ سندھی و بلوچ گروہوں کے ساتھ مل کر ٹارگٹ کلرز کے گروہ بنائے، جو کراچی اور دیگر علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیاسی و مذہبی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیے گئے۔
ایم کیو ایم لندن کے مصطفیٰ عزیز آبادی نے جیو نیوز کو بتایاکہ کہکشاں حیدر کو 2019 میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر نکال دیا گیا تھا۔ اس کی بنیادی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی، اس کے اعمال سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔۔لندن سے مرتضیٰ علی شاہ کی رپورٹ ۔





