• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
منگل, دسمبر 2, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home بلاگ

تخت لاہور خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم میں سرفہرست 

by ویب ڈیسک
نومبر 25, 2025
in بلاگ
0
تخت لاہور خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم میں سرفہرست 
0
SHARES
16
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

سمیر اسلیم کا بلاگ

حال ہی میں پنجاب کی سی ایم مریم نواز نے صوبے کے کئی اضلاع میں جرائم کی شرح صفر ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور اس پر کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ(سی سی ڈی) کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ مریم نواز کے اس دعوے پر ایس ایس ڈی او کی تازہ ترین رپورٹ نے پانی پھیر دیا ہے جس میں صوبہ پنجاب میں بچوں اور خواتین پر تشدد کے انتہائی تشویشناک اعداد وشمار سامنے رکھے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال 2025 کے پہلے چھ ماہ میں خواتین پر تشدد کے 15 ہزار سے زائد کیسز پولیس کو رپورٹ ہوئے یعنی   روزانہ اوسطاً 85 خواتین تشدد کا شکار ہوئیں۔ ابھی اس رپورٹ میں پنجاب کے بہت سے اضلاع کا ڈیٹا مسنگ ہے۔  فیکٹ شیٹ کے مطابق ان جرائم میں اوسطاً روزانہ 9 خواتین کے ساتھ زیادتی، 51 خواتین اغوا جبکہ 24 خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں۔ خواتین کے ساتھ زیادتی اور تشدد کا بڑھتا ہوا رجحان نظام عدل اور سماجی رویوں کی بھیانک تصویر پیش کر رہے ہیں۔  ایس ایس ڈی او نے اپنی رپورٹ میں پولیس کو چارج شیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس مکمل معلومات فراہم نہیں کرتی اور ڈیٹا چھپاتی ہے۔ جس کی وجہ سے ڈس انفارمیشن ہوتی ہے۔

خواتین کے خلاف تشدد میں مریم نواز کا شہر اقتدار لاہور تمام اضلاع میں سب سے آگے ہے جہاں زیادتی کے 340، اغوا کے 3018 اور گھریلو تشدد کے 2115 کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں بھی لاہور سرفہرست ہے۔ پنجاب کے دیگر اضلاع میں  ملتان، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، قصور، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ننکانہ صاحب شامل ہیں۔ خواتین کی ٹریفکنگ کے جرائم میں مظفرگڑھ اور پاکپتن سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع ہیں۔

ہمارے معاشرے میں فرسودہ روایات، سماجی دباؤ  کی وجہ سے خواتین پر تشدد اور زیادتی کے زیادہ تر کیسز رپورٹ ہی نہیں کئے جاتے اس مزید ظلم تحفظ فراہم کرنے والے ادارے کرتے ہیں جو اپنی نااہلی چھپانے کے لئے صحیح اعداد و شمار عوام تک نہیں پہنچنے دیتے۔ 

 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہاولنگر، بہاولپور، چکوال، چنیوٹ، ڈیرہ غازی خان، فیصل آباد، حافظ آباد ، نارووال، رحیم یار خان، راجن پور، راولپنڈی، ساہیوال اور سرگودھا سمیت متعدد اضلاع نے پنجاب انفارمیشن کمیشن کی واضح ہدایات کے باوجود تنظیم کو رائٹ ٹو انفارمیشن قانون کے تحت مطلوبہ ڈیٹا فراہم نہیں کیا، جو کہ جرائم کے ریکارڈ کی شفافیت اور درستگی پر شک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔قانون کے محافظ  جب خود قانون کا احترام نہیں کریں گے تو عوام بھلا کیا کرے گی۔

پنجاب میں یہ صورتحال صرف خواتین کو ہی درپیش نہیں ، بچے بھی اس ظلم و بربریت سے دوچار ہیں۔ پنجاب میں اسی عرصے کے دوران بچوں پر تشدد کے 4 ہزار 150 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے اور صرف 12 مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے۔ سزا کی یہ شرح 1 فیصد سے بھی کم ہے۔اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پنجاب میں بچوں اور خواتین کے تحفظ کا نظام کس قدر مضبوط ہے۔ گڈ گورننس کا جو ڈھول پیٹا جا رہا تھا اس کی حقیقت تو آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کھربوں کی کرپشن بے نقاب کر کے بتا دی ہے۔

 اشرافیہ کا سارا زور ملک کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے پر ہے۔عوام نے ایسی ہارڈ اسٹیٹ کو کیا کرنا ہے جس میں بچوں اور خواتین کو تحفظ حاصل نہیں۔ پنجاب پولیس نے ایک خاتون وزیر اعلی کے ہوتے ہوئے سرعام میڈیا کے سامنے عمران خان کی 71 سالہ عمر رسیدہ بہن کو جس طرح سڑکوں پر گھسیٹا ، بدسلوکی کی  حکومت حرکت میں آئی نہ عدالتی نوٹس نہ ہوا۔اس کے بعد وزیر اعلی سے یہ توقع رکھنا کہ وہ خواتین کے تحفظ اور وقار کیلئے سنجیدہ ہے محض خوش فہمی ہوگی۔اس طاقتور نظام کی بزدلی اور خوف کا عالم یہ ہے کہ یہ نظام ایک بہادر عورت سے بھی اتنا ہی خوفزدہ ہے جتنا جیل میں قید قیدی نمبر 804 سے ۔

رول آف لاء جس ملک میں ناپید ہو وہاں انصاف کا قتل سر عام ہوتا ہے۔ جزا اور سزا کا قانون معاشرے میں جرائم کی روک تھام کے لئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے ۔ مگر آئی ایم ایف نے تو وطن عزیز کے ججز کی دیانت داری، ایمانداری اور کارکردگی ہی چیلنج کر دی ہے۔کہا جا رہا ہے کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ سے بہت سی حساس معلومات کو حذف کروایا گیا یے۔ اگر سارا مواد بھی منظر عام پر آ جاتا تو بھی کیا فرق پڑنا تھا؟ کس نے سوال کرنا تھا؟ عدالتیں تو ستائیسویں ترمیم کے بعد براہ راست ایگزیکٹو کے کنٹرول میں آگئی ہیں۔ حکومت کی مرضی کا جج اور مرضی کے فیصلوں کا راستہ کھل گیا ہے تو پریشانی کس بات کی۔ 

 عورت ماں، بہن ،بیٹی اور بیوی کے روپ میں معاشرے کی ایک اہم فرد ہے مگر افسوس کے چار دیواری کے اندر اور باہر عورت تشدد اور جنسی خوف و ہراس کا شکار ہے۔ ہر شہری کو تحفظ دینا ریاست کا فرض اور ذمہ داری ہے مگر ریاست اس وقت اڈیالہ جیل کے اک اسیر کے خوف میں مبتلا ہے۔

 کسی بھی ملک میں عدالتیں عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتی ہیں اور اگر ریاست یا اس کا کوئی طاقتور ادارہ ظلم و زیادتی کرے تو عدالت ہی ڈھال کا کردار ادا کرتی ہے۔ حکومت نے 26 ویں اور 27 ویں ترمیم کے ذریعے ناصرف اس ڈھال کو توڑا بلکہ انصاف کے اس نظام کو ہی دفن کر دیا ہے۔ اب ایسے میں عام شہری کس کا در کھٹکھٹائے ۔

ویب ڈیسک

ویب ڈیسک

Next Post
لندن میں ارب پتی اسرائیلی سے زین قریشی، انیل مسرت اور صاحبزادہ جہانگیر کی ملاقات کیوں ہوئی ، ساڑھے 7لاکھ تنخواہ لینے والے رئوف حسن کن ملک دشمن عناصر سے رابطے میں تھے ،عطا تارڑ کے تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد کچہری دھماکے کی افغانستان میں منصوبہ بندی بے نقاب، سہولت کار کا اعتراف

پنشن حاصل کرنے کیلئے بیٹے نے مردہ ماں کا روپ دھار لیا، گھر سے ماں کی ممی شدہ لاش برآمد

پنشن حاصل کرنے کیلئے بیٹے نے مردہ ماں کا روپ دھار لیا، گھر سے ماں کی ممی شدہ لاش برآمد

پنجاب حکومت کا ہتک عزت قانون لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

بیٹے کی گواہی تسلیم، بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کیخلاف اپیل مسترد

مبینہ طور پر گھر والوں کے خوف سے فرار ہونے والے پاکستانی لڑکا لڑکی بھارتی سرحد عبور کرتے پکڑے گئے ، ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ 

مبینہ طور پر گھر والوں کے خوف سے فرار ہونے والے پاکستانی لڑکا لڑکی بھارتی سرحد عبور کرتے پکڑے گئے ، ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ 

ننھے بچوں کیلئے ایک نمونہ،گم شدہ رقم واپس کرنے پر کمسن بچی شیماء کے اعزاز میں عجمان پولیس کی جانب سے تقریب کا انعقاد

ننھے بچوں کیلئے ایک نمونہ،گم شدہ رقم واپس کرنے پر کمسن بچی شیماء کے اعزاز میں عجمان پولیس کی جانب سے تقریب کا انعقاد

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In