امریکی جیل میں قید ایرانی سائنسدان سیروس اصغری نے کہا ہے کہ کورونا وائرس مجھ سمیت جیل کے بہت سارے قیدیوں کو مار ڈالےگا۔
دی گارڈین کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ جیل میں انتہائی ناقص انتظامات ہیں اور اس میں گنجائش سے زائد افراد قید ہیں، اس خوفناک وائرس سے بچاؤ کے لیے جیل حکام کچھ خاص کوشش نہیں کر رہے۔
ڈاکٹر سیروس اصغری مٹیریل سائنس اور انجینئرنگ کے پروفیسر ہیں، انھیں امریکی ریاست اوہائیو میں ایک یونیورسٹی کے ساتھ تحقیقی کام سے متعلق خفیہ راز چور کرنے کے الزام سے نومبر 2019 میں طویل ٹرائل کے بعد بری کر دیا گیا تھا۔
اگرچہ امریکی حکومت اپنا مقدمہ ہار گئی ہے تاہم امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئ سی ای) نے انھیں ٹرائل سے ہی نہ ختم ہونے والی حراست میں رکھا ہوا ہے۔
اب 59 سالہ اصغری اس "غیر انسانی” سلوک پر بول رہے ہیں جس سے ان کی جان جا سکتی ہے۔
کورونا وائرس کا علاج، سوشل میڈیا پر پھیلی افواہ نے 300 ایرانیوں کی جان لے لی
کیا کورونا وائرس مغربی جمہوریتوں کو مستقل تبدیل کر دے گا؟
کورونا وائرس کے باعث امریکہ شدید بیروزگاری کے چنگل میں
اپنے انٹرویو میں 59 سال سائنسدان نے بتایا کہ الیگزینڈریا اور لوئیزیانا کی جیلوں میں بنیادی حفظان صحت اور صفائی کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا بلکہ ملک بھر سے مزید نئے قیدیوں کو لانے کا سلسلہ جاری ہے اور کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ان کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے۔
الیگزینڈریا سیل سے فون کال کے ذریعے ہونے والے انٹرویو کے انہوں نے بتایا کہ الیگزینڈرریا سٹیجنگ فیسلٹی( اے ایس ایف) میں سہولیات کے فقدان کے باعث اس کو بند کر دینا چاہیے۔ اے ایس ایف ایک 400 بیڈ پر محیط ایک جیل ہے جس میں قیدیوں کو 72 گھنٹوں سے زیادہ دیر رکھنا غیر قانونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جگہ بنیادی طور پر ملک بدر کئے جانے والوں کے لیے آخری سٹاپ ہے۔ کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے باعث سفری پابندیوں اور پروازوں کی منسوخی کی وجہ سے آئی سی ای نے حراست میں لے گئے افراد کو کئی دنوں سے غیر انسانی طریقہ سے بنک بیڈز میں رکھا ہوا ہے اور نئے آنے والوں سے کورونا کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے
ڈاکٹر اصغری کو 10 مارچ کو اے ایس ایف لایا گیا تھا اور تب سے انہوں نے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کو رضاکارانہ طور پر سیلف ڈیپورٹ کی پیشکش کی جو کہ آئی سی ای نے مسترد کر دی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قیدیوں کو کورونا کے پیشِ نظر بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے جو کہ انتہائی غیر انسانی فعل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہینڈ سینیٹائیزر میسر ہیں نہ ہی باقاعدگی سے باتھ روم جانے اور سونے کی سہولت موجود ہے۔ اس کے علاوہ قیدیوں کو پچھلے دو ہفتوں سے ماسک بھی فراہم نہیں کئے گئے۔
اصغری اس جگہ منتقل ہونے سے پہلے اپنا ماسک ساتھ لائے تھے جسے وہ ابھی تک استعمال کر رہے ہیں اور انھیں سانس کی تکلیف ہونے کے باوجود ماسک مہیا نہیں کیا گیا اور ڈر ہے کہ کہیں وہ نمونیا کا شکار نہ ہو جائیں۔