بدھ کے روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سکھوں کی مذہبی عبادت گاہ گوردوارہ پر حملے کے نتیجے میں خواتین، بچوں سمیت 25 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
حملہ آوروں نے کئی گھنٹوں تک کمپلیکس میں موجود سینکڑوں عبادت گزاروں کو یرغمال بنائے رکھا جنہیں افغان اسپیشل فورسز اور غیر ملکی ٹروپس نے اپنی کوششوں سے خالی کرایا ۔
معروف خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ممبر پارلیمنٹ نریندر سنگھ خالصہ نے بتایا کہ تین حملہ آور اس وقت عمارت میں داخل ہوئے جب ہال عبادت گزاروں سے مکمل بھر چکا تھا ، انہوں نے دو سو کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے اس دوران گرنیڈ پھینکے اور اندھا دھند گولیاں برسائیں۔
ہریندر سنگھ نے بہتے آنسوؤں کے ساتھ جب اپنے پیاروں کی اپنی نظروں کے سامنے مارے جانے کی کہانی سنائی تو سب آنکھیں اشکبار ہوگئیں، ان کے والد، بیوی، بیٹی اور دیگر کئی رشتہ دار اس حملے میں مارے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آور جیسے ہی سیڑھیوں میں آئے تو انہوں نے خواتین کو قتل کرنا شروع کر دیا، میرے بھتیجے نے چِلا کر کہا کہ انکل سیڑھیوں سے نیچے چلے جاؤ، جب میں نیچے جارہا تھا تو حملہ آور نے میرے بھتیجے کے سر میں گولی مار دی۔
ہریندر سنگھ نے بتایا کہ میری تین سالہ بیٹی شدید زخمی تھی اور مجھے ڈیڈی ڈیڈی پکار رہی تھی اس دوران حملہ آور نے میری آنکھوں کے سامنے اسے سر میں گولی مار کر قتل کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حملہ میں میرے کولیگ مہروان سنگھ کے چچا اور 20 دوستوں کو بھی مار دیا گیا جن میں دو بچے اور چار خواتین بھی شامل ہیں۔