• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
منگل, دسمبر 2, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home انتخاب

کورونا وبا کا خاتمہ کیسے ہو گا؟ تین امکانات سامنے آ گئے

by sohail
مارچ 31, 2020
in انتخاب, تازہ ترین, کورونا وائرس
0
کورونا وبا کا خاتمہ کیسے ہو گا؟ تین امکانات سامنے آ گئے
0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

دی اٹلانٹک کے سائنس رپورٹر نے سائنسدانوں سے گفتگو کے بعد کورونا وائرس کے خاتمے کے امکانات بیان کیے ہیں جن کا خلاصہ کچھ یوں ہے۔

ایک بات واضح ہے کہ کورونا وائرس وبا کے خلاف بہترین کارروائی سے بھی اس کے خاتمہ کا فوری امکان موجود نہیں ہے۔

جب تک دنیا کے کسی ایک ملک میں ایک شہری میں بھی باقی ہو گا، اس بات کا امکان رہے گا کہ دنیا پھر سے اس کی لپیٹ میں آ جائے۔ چین،سنگاپور اور دیگر ممالک جنہوں نے اس وبا پر قابو پایا ہے، وہ سب ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہیں۔

ان حالات میں اس وائرس کے خاتمہ کے تین امکانات ہیں۔

پہلا امکان: تمام ممالک اسے چھٹکارا حاصل کر لیں

پہلا امکان یہ ہے کہ دنیا کا ہر ملک اس وائرس سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہو جائے،  2003 میں سارس کے معاملے میں ایسا ہی ہوا۔

کورونا وائرس وبا کا خاتمہ کیسے ہوگا؟

کیا کورونا وائرس مغربی جمہوریتوں کو مستقل تبدیل کر دے گا؟

کورونا وائرس عالمی سطح پر کیا تبدیلیاں‌لائے گا؟ دنیا کے 12 معروف دانشوروں کی پیش گوئیاں

مگر ان حالات میں جب کورونا وائرس پوری دنیا میں بری طرح پھیل چکا ہے اور کوئی بھی ممالک اس سے کامیابی سے نہیں نمٹ پا رہا تو اس امکان کا حقیقت کا روپ دھارنا مشکل نظر آتا ہے۔

دوسرا امکان: کورونا کے خلاف انسان قوت مدافعت پیدا کر لے

دوسرا امکان یہ ہے کہ کورونا وائرس کے معاملے میں وہی ہو جو ماضی کے وبائی فلو  کیا کرتے تھے یعنی لوگ اس کا شکار ہوں اور پھر زندہ بچ جائیں اور اس کے خلاف مدافعت پیدا کر لیں۔

اس امکان کی شاید بھاری قیمت ہو کیونکہ کورونا وائرس کے پھیلنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، اس کے علاوہ یہ فلو سے زیادہ مہلک ہے۔

یہ وائرس صحت کا نظام درہم برہم کر کے اپنے پیچھے لاکھوں لاشیں چھوڑ کر جا سکتا ہے۔

تیسرا امکان: اس کا پھیلاؤ روکتے ہوئے ویکسین تیار کی جائے

تیسرا امکان یہ ہے کہ دنیا اس وائرس کے پھیلاؤ روکنے کی کوشش کرتی رہے اور اس دوران ویکسین دریافت کرلے۔ یہ سب سے بہترین آپشن مگر طویل اور پیچیدہ ہے۔

اگر یہ فلو کی وبا ہوتی تو ویکسین جلد بن جاتی کیونکہ دنیا کو فلو کی ویکسین بنا نے کا تجربہ ہے مگر کورونا وائرسز کے خلاف ابھی تک کوئی ویکسین موجود نہیں۔

اس پر ماہرین کو آغاز سے کام کرنا پڑ رہا ہے۔ کورونا وائرس کی ویکسین کیلئے ریسرچرز کی شروعات اچھی ہیں کیونکہ اس ویکسین پر ’ماڈرنا اور این آئی ایچ‘نے کلینیکل ٹیسٹنگ شروع کر دی ہے مگر اس کے بعد کے مراحل وقت طلب ہیں۔

جدید تاریخ کی چند بڑی وبائیں جنہوں نے کروڑوں لوگوں کو ہلاک کر دیا

کورونا وائرس لاک ڈاؤن: پاکستانی شہر آلودگی سے پاک ہونے لگے

ابتدائی ٹرائل میں ریسرچرز صرف یہ جان سکیں گے کہ آیا یہ ویکسین محفوظ ہے یا نہیں اور کیا یہ ہمارے مدافعتی نظام کو متحرک بھی کر تی ہے۔

ریسرچرز پھر یہ دیکھیں گے کہ کیا یہ ویکسین کوروناوائرس کو روکتی ہے یا نہیں۔ طبی ماہرین کو اس ویکسین کے سائڈ ایفیکٹس دیکھنے کیلئے جانوروں پر ٹیسٹ اور بڑے پیمانے پر ٹرائلز کرنا پڑیں گے۔

انہیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ویکسین کی کتنی مقدار اور کتنی خوراکیں ضروری ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کی تصدیق شدہ ویکسین بنانے میں ایک سے ڈیڑھ برس لگیں گے اور ویکسین بننے کے بعد اس کی بڑے پیمانے پر تیاری،ترسیل اور لوگوں کو لگانے میں اس سے بھی زیادہ وقت درکار ہوگا۔

کورونا وبا کا خاتمہ کیسے ہو گا؟

آنے والے وقت میں کورونا وائرس کے دورانیے اور فریکوئنسی کا دارومدار اس وائرس کی دو نامعلوم خوبیو ں پر ہے۔

پہلی چیز ہے موسم۔ کورونا وائرسز زیادہ تر سردیوں کے انفیکشن ہوتے ہیں جو گرمیوں میں ختم ہوجاتے ہیں۔

یہ چیز موجودہ کورونا وائرس SARS-CoV-2 کیلئے بھی درست ہو سکتی ہے مگر موسمی تبدیلی کورونا وائرس کو شاید اس لیے سست نہ کر سکے کیونکہ اسکے خلاف مدافعت رکھنے والے لوگ بہت کم ہیں۔

دوسری چیز اس وائرس کے خلاف مدافعت کا دورانیہ ہے۔ جب لوگ کم خطرناک کورونا وائرسز کا شکار ہوتے ہیں تو ان میں سردی لگنے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور ان میں ایک برس سے کم عرصہ تک اسکے خلاف مدافعت پیدا ہو جاتی ہے۔

اس کے برعکس جنہیں سارس فلو ہوا تھا، جو کہ عام کورونا وائرسز سے کافی خطرناک تھا، ان میں مدافعت لمبے عرصہ تک رہی۔

موجودہ کورونا وائرس SARS-CoV-2 کو دونوں  کے درمیان میں رکھ کر فرض کریں تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس وائرس سے صحت یاب ہونیوالے افراد کئی برس تک اس کے خلاف مدافعت دکھائیں گے۔

اس لمبے عرصہ کی مدافعت کے مفروضہ کو ثابت کرنے کیلئے سائنسدانوں کو تجربات کرنا پڑیں گے۔

اگر وہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں کہ موجودہ کورونا وائرس سے صحت یاب ہونیوالے بعد میں کئی برس تک اس وائرس سے محفوظ رہتے ہیں تو وائرس کے حملوں کے دوران مدافعت رکھنے والے یہ شہری ”سماجی دوری کے دوران“ کام پر جا سکتے ہیں، دیگر خطرے کا شکار افراد کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں اور معیشت کا پہیہ چلا سکتے ہیں۔

Tags: کورونا کا خاتمہکورونا وائرس
sohail

sohail

Next Post
وہ 8 باتیں جو کبھی نہیں کہنی چاہئیں

ایسی 8 باتیں جو کبھی نہیں کہنی چاہئیں

بھارت سے لوٹنے والے دو پاکستانیوں میں کورونا کی تصدیق ہو گئی

بھارت سے لوٹنے والے دو پاکستانیوں میں کورونا کی تصدیق ہو گئی

کورونا وائرس: بند سرحدوں کے کنارے محبت کی داستان نے سب کے دل چھو لیے

کورونا وائرس: بند سرحدوں کے کنارے محبت کی داستان نے سب کے دل چھو لیے

نان نفقہ

وینٹی لیٹر کیا ہے؟ اس وقت دنیا اس کی کمی کو کیسے پورا کر رہی ہے؟

وینٹی لیٹر کیا ہے؟ اس وقت دنیا اس کی کمی کو کیسے پورا کر رہی ہے؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In