ایک طرف پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں تو دوسری طرف ہمیں اسپتالوں اور بیڈز کی کمی کے علاوہ وینٹی لیٹرز اور دیگر ضروری سامان کی کمی کا سامنا ہے حتیٰ کہ ڈاکٹرز کے لیے حفاظتی لباس اور ضروری ماسک بھی موجود نہیں ہیں۔
فنڈز کی کمی کا رونا رونے والے حکمران اگر صرف پنجاب کے مزاروں سے اکٹھے ہونیوالے نذرانوں کا درست استعمال کر لیتے تو آج ہمارے طبی نظام کو ان مسائل کا سامنا نہ ہوتا۔
دستاویزات کے مطابق پنجاب کے مزاروں سے حکومت کو اربوں کی آمدنی ہو رہی ہے، سپریم کورٹ بھی اس آمدنی کے متعلق سوالات اٹھا چکی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ سرکاری دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ اوقاف کے زیرانتظام صوبہ بھر کے صرف 546 مزاروں سے سال 2018-19ء کے دوران ایک ارب 29 کروڑ روپے اکٹھے کئے گئے۔
دستاویزات کے مطابق ان مزاروں پر 2018-19 کے دوران کل 47 کروڑ 88 لاکھ روپے مالیت کے اخراجات آئے۔
کورونا کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے عوام سے مدد مانگ لی
کورونا وائرس: پاکستان میں ایک لاکھ افراد کیلئے صرف ایک وینٹی لیٹر
کورونا وبا غریب ممالک میں کتنی تباہی پھیلا سکتی ہے؟
اسی طرح پنجاب کے مزاروں سے 2017 میں ایک ارب 70 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی تھی جن میں ساڑھے 91 کروڑ روپے نذرانہ کی رقم تھی۔
دستاویزات کے مطابق داتا دربار لاہور سے محکمہ اوقاف کو 2018-19 میں 36 کروڑ 15 لاکھ روپے مالیت کی آمدن ہوئی۔ داتا دربار کے کیش باکس سے صرف چندے یا نذرانے کی مد میں ساڑھے 27 کروڑ روپے اکٹھے کئے گئے۔
محکمہ اوقاف کے مطابق پنجاب میں مزاروں کی تعداد بے شمار ہے جن میں سے صرف 546 مزار ہی محکمہ کے زیرِانتظام ہیں۔
کس علاقہ کے مزاروں سے کتنی آمدن؟
دستاویزات کے مطابق لاہور ڈویژن میں محکمہ اوقاف کے زیرانتظام کل 115 مزاروں سے 2017-18میں سوا 46 کروڑ روپے جمع کئے گئے۔ اسی طرح دستاویزات میں ضلع سیالکوٹ بارے بتایا گیا ہے کہ ضلع بھر میں محکمہ اوقاف کے زیرانتظام کل 16 مزار ہیں جن سے 2017-18 میں محکمہ اوقاف کو پونے چار کروڑ روپے کی آمدن ہوئی۔
دستاویزات کے مطابق ضلع فیصل آباد میں محکمہ اوقاف کے زیرانتظام کل 18 مزارات ہیں جن سے 2018 میں ایک کروڑ 87 لاکھ روپے کی آمدن ہوئی۔
اس طرح ضلع راولپنڈی میں محکمہ اوقاف کے زیرانتظام مزارات کی تعداد 32 ہے جن سے محکمہ اوقاف کو ایک کروڑ 36 لاکھ روپے کی سالانہ آمدن ہوتی ہے۔
ضلع بہاولپور میں محکمہ اوقاف کے زیرانتظام 15 مزاروں سے 2018-19 کے دوران چھ کروڑ روپے آمدن ہوئی۔
مزاروں کی کمائی کہاں خرچ ہوتی ہے؟
ہر برس پنجاب کے مزاروں سے اربوں کا چندہ اور نذرانہ اکٹھے کرنیوالے محکمہ اوقاف کے خلاف وسیع پیمانے پر کرپشن کے الزامات لگتے رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف پاکستان مزاروں سے اکٹھے ہونیوالے چندے کے فرانزک آڈٹ کا حکم بھی دے چکی ہے۔
اکتوبر 2018 میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب میں مزاروں کو ملنے والے عطیات کے استعمال کا فارنزک آڈٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔ سابق چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ لوگ اپنی خون پسینے کی کمائی سے مزاروں کو چندہ دیتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں مزاروں پر نذرانہ جمع کرنے کا کیس ابھی تک زیر سماعت ہے۔17مارچ 2020 کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کی جانب سے ایک بار پھر مزاروں پر جمع ہونیوالی رقم کا دو ہفتوں میں فارنزک آڈٹ کا حکم دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ایک بار پھر سوال اٹھایا کہ مزاروں سے کتنی رقم نذرانوں اور چندوں کی صورت میں جمع ہو رہی ہے اور اس کو کہاں استعمال کیا جا رہا ہے؟
مزاروں پر جمع ہونیوالی رقم کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ نذرانوں کی رقم غریب بچیوں کی شادی، عوام کو مفت دوائیں اور طبی سہولیات فراہم کرنے اور یتیم خانے قائم کرنے کیلئے خرچ ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مزاروں پر جمع ہونیوالے نذرانوں سے محکمہ اوقاف کے ملازمین کی تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب چوہدری فیصل حسین نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ درباروں پر نذرانہ سے اکٹھی ہونیوالی رقم کو مزاروں کی تزئین و آرائش پر لگایا جاتا ہے جس پر بنچ کے رکن جسٹس اعجازالاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ درباروں پر اکٹھی ہونیوالے نذرانوں کو کہاں خرچ کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس گلزار حسین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ محکمہ اوقاف مزاروں پر جمع ہونے والے چندہ کو ”من و سلویٰ“ سمجھتا ہے۔
اکتوبر 2018 میں دی نیشن میں شائع ہونیوالی ایک خبر کے مطابق سابق وزیر اوقاف میاں عطا مانیکا نے محکمہ اوقاف میں وسیع پیمانے پر کرپشن کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کرپشن ختم کرنا آسان نہیں۔
میاں عطاء مانیکا کے مطابق انہوں نے محکمہ اوقاف کی کرپشن بارے اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کو بارہا ملنے کی کوششیں کیں مگر انکے بقول چھوٹے میاں صاحب کے پاس اس کیلئے وقت ہی نہیں تھا۔
اربوں کمانے والے مزاروں پر بنیادی سہولیات کا فقدان
محکمہ اوقاف کیلئے اربوں کی کمائی کا ذریعہ بننے والے مزاروں پر بنیادی سہولیات کا فقدان نظر آتا ہے۔ زیادہ تر مزاروں پر ٹوائلٹس کی حالت ابتر ہے اور پارکنگ کی مد میں زائرین سے بڑی وصولیاں کی جاتی ہیں۔بہت سے مزارو ں پر زائرین کے بیٹھنے کیلئے جگہ کا فقدان ہے۔