جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان کی قائم کردہ ٹائیگر فورس کو مسترد کردیا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ ملک کسی ایک جماعت کے سربراہ کی بنائی گئی فورس کے حوالے نہیں کیا جاسکتا، ہمیں ٹائیگر فورس کی ضرورت نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر قومی سطح پر کام کرنا ہے تو قومی تحریک کی نیت کرنی چاہیے، ہم ٹائیگر فورس کی طرف سے کسی ریلیف کے کاموں کا حصہ نہیں بنیں گے۔
اس سے قبل مولانا فضل الرحمان نے ملک بھر میں اپنے رضاکاروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے مقامی انتظامیہ کی معاونت کریں۔
لوگوں کو کھانا نہیں پہنچا سکتے، عمران خان کا لاک ڈاؤن سے انکار
احتیاط نہ کی گئی تو کورونا مریضوں کی تعداد 50 ہزار تک جا سکتی ہے، عمران خان
کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستان کو کیا مسائل درپیش ہیں؟
پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے بھی ٹائیگر فورس کے قیام کو غیرضروری قرار دیتے ہوئے اس سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
ایک بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ کورونا ٹائیگر فورس کورونا کے خلاف قومی کوششوں کو سیاسی بنا دے گی، اس وقت کوئی قومی تعاون پالیسی موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت سندھ حکومت سے رہنمائی لیتے ہوئے محلہ کمیٹیاں قائم کرے، جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہوں۔
وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کورونا ٹائیگر ریلیف فورس بنانے کا اعلان کیا تھا جو کہ لوگوں کو امداد پہنچائے گی اور وائرس سے متعلق آگاہی اور بیماری کی صورت میں الگ تھلگ رہنے کا طریقہ کار بتائے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا کو سرمائے سے شکست نہیں دی جاسکتی، پوری قوم متحدہ ہوگی تو کامیابی ملے گی، کورونا کے خلاف ہماری طاقت ایمان اور نوجوان ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹائیگر فورس میں ینگ ڈاکٹرز، نرسز ، اسٹوڈنٹس، ڈرائیور سب شریک ہوں گے ،ٹائیگر فورس اور ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر تمام کمی پوری کریں گے۔
ٹائیگر فورس کیلئے رجسٹریشن کا عمل وزیراعظم سٹیزن پورٹل کے ذریعے کیا جارہا ہے اور یکم اپریل سے رجسٹریشن شروع ہوچکی ہے۔