پاکستانی حکام نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کے اغواء اور قتل میں ملوث چارمجرموں کو دوبارہ گرفتار کر لیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ وہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔
جمعرات کے روز سندھ ہائی کورٹ نے برطانوی نژاد عسکریت پسند احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو سات سال قید میں تبدیل کر دیا تھا۔
احمد عمر شیخ 2002ء میں امریکی صحافی ڈینیل پرل کے اغواء اور قتل کے ماسٹر مائنڈ تھے، کیس میں شریک دیگر تینوں مجرمان پر بھی قتل اور دہشت گردی کی دفعات کو ختم کر تے ہوئے رہائی کا حکم دیا گیا تھا۔
ملزمان کے رہا ہوتے ہی کراچی میں ڈکیتیاں شروع ہوگئیں، چیف جسٹس پاکستان
سپریم کورٹ نے قیدیوں کی رہائی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل کر دیا
کورونا وائرس سے نمٹنے کے ناکافی اقدامات، اٹلی سے آنے والا مسافر سپریم کورٹ پہنچ گیا
سندھ ہائیکورٹ کے اس فیصلہ کیخلاف امریکی حکام اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی، امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے سینئر آفیسر نے پاکستانی حکام کی جانب سے اس فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔
جنوبی و وسطیٰ ایشیاء کے لیے امریکی نمائند ہ خصوصی ایلس ویلز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈینیل پرل کے گھناؤنے اغوا اور قتل کے ذمہ داران کو مکمل انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستانی وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق چاروں مجرمان کو حکومت کے خصوصی اختیارات کے تحت مشتبہ افراد کو تین ماہ کے لیے حراست میں رکھنے کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ڈینیل پرل کو 2002ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں اس وقت اغواء کے بعد قتل کیا گیا جب وہ القاعدہ سے جڑی عسکریت پسند تنظیموں کے متعلق تحقیقاتی سٹوری پر کام کررہے تھے