اسلام آباد: وزار ت نیشنل ہیلتھ سروس، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ صرف اپریل کی 25 تاریخ تک ملک میں کورونا وائرس کے کیسز 50 ہزار نو سو تک پہنچ سکتے ہیں جن میں سے سات ہزار24 کیسز سنگین نوعیت کے ہوسکتے ہیں اور دو ہزار تین سو 92 کے قریب کیسز انتہائی تشویش ناک ہوسکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے جیلوں میں کورونا وائرس سے پھیلاؤ کے خدشات پر ہائی کورٹس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے خلاف درخواست میں حکومت کو اس وبا کے سدباب کے لیے کیے جانے والے احکامات کے متعلق ایک جامع رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کیے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اب تک 14 لاکھ سے زائد مسافروں کی اسکریننگ کی گئی ہے جن میں 11 لاکھ مسافروں کی سات ایئرپورٹس پر اسکریننگ کی گئی ہے جبکہ تین لاکھ مسافروں کی تین مقامی سرحدوں پر اسکریننگ کی گئی ہے جن میں 222 مشتبہ کیسز والوں کو الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔
وزارت نے قومی ایکشن پلان پر اپنی رپورٹ جمع کرا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے 41 ہزار چار سو 82 معمولی نوعیت کے کیسز ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سنگین نوعیت کے کیسز کو اسپتالوں میں رکھا جائے گا جبکہ تشویشناک کیسز کے لیے انتہائی نگہداشت یونٹس ہیں جبکہ باقی کم خطرات والے کیسز کو گھروں میں قرنطینہ کیا جائیگا۔
پاکستان میں کورونا سے مزید 5 ہلاکتیں، مرنے والوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی
ملزمان کے رہا ہوتے ہی کراچی میں ڈکیتیاں شروع ہوگئیں، چیف جسٹس پاکستان
پاکستان میں ٹرین کے ڈبے آئسولیشن وارڈز میں تبدیل
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 25 اپریل تک وائرس کی ٹیسٹنگ سہولت میں اضافہ کیا جائے گا جبکہ اس تاریخ تک پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد یورپ سے کم ہوگی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے 366 ملین امریکی ڈالر کی لاگت سے ایمرجنسی پلان کا اطلاق کردیا اوروفاقی حکومت نے صوبوں، وبائی ماہرین کے ساتھ کورونا سے بچاؤ کی گائیڈ لائینز تیار کی ہیں۔
اسی طرح بیرون ملک سے واپس آنے والوں کی اسکریننگ کے ایس او پیز بنائے گئے ہیں جبکہ کورونا سے جاں بحق ہونے کی تدفین کے لیے بھی ایس او پیز وضع کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کرونا سے بچاؤ کی آگہی مہم چلائی جا رہی ہے، ائیرپورٹس اور داخلی راستوں پر 222 مشتبہ کرونا مریضوں کی شناخت کی گئی، تمام ائیر پورٹس پر کورونا اسپیشل کاونٹر قائم کیے گئے ہیں، ایران سے ملحقہ بلوچستان بارڈر پر ایمر جنسی کا اعلان کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صرف اسلام آباد میں قرنطینہ کرنے کے لیے 300 بیڈز کا بندوبست کیا گیا ہے اوراسلام آباد کے چار اسپتالوں میں 154 بیڈز پر مشتمل آئسولیشن وارڈز بنائے گئے ہیں جبکہ 154 اضلاع میں مشتبہ مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے کا بندوبست کیا گیا ہے
پبلک و پرائیویٹ سکیٹر ملا کر 1780 ڈاکٹرز اور 3940 طبی عملے کے افراد اسلام آباد میں موجود ہیں جن میں سے ضرورت کے مطابق 108 ڈاکٹروں کو کورونا کے کیسز کے لیے مقرر کیا گیا ہے جبکہ کل وینٹیلیٹر 183 ہیں۔