لاہور: کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی صورتحال کے پیش نظر حکومت پنجاب نے غریب اور متوسط طبقہ کے لیے 18.3 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کر دیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق پنجاب حکومت نے شہری علاقوں میں اسٹیمپ ڈیوٹی پانچ فیصد سے کم کر کے اسے ایک فیصد کر دیا ہے جس سے لوگوں کو دس ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔
اسی طرح 20 کیٹگریز پر سیلز ٹیکس آن سروسز میں 1.7 ارب روہے کا ریلیف دیا گیا۔
پنجاب انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس کو معطل کر کے ایک ارب روپے، شہری علاقوں میں غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس معطل کر کے 3.1 ارب روپے، پروفیشنل ٹیکس اور بجلی کی ڈیوٹی معطل کر کے 5.4 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے ریکارڈ مدت میں ایک ہزار بیڈز پر مشتمل فیلڈ اسپتا ل تیار کر لیا
پنجاب میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 10 ہزار افراد کے خلاف کارروائی
پنجاب میں کورونا وائرس کے خطرے کو سنجیدہ نہیں لیا گیا؟ اندورنی کہانی
پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ ٹیکس ریلیف سے نہ صرف عام آدمی کو فائدہ ہو گا بلکہ یہ صوبے میں کاروبار اور صنعتوں کے لیے بھی فائدہ مند ہو گا اور اس سے ان آزمائش کی گھڑیوں میں امید افزا ماحول پیدا ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وبا کے باعث پنجاب حکومت کو مجموعی طور پر 44 ارب آٹھ کروڑ روپے کا خسارہ برداشت کرنا ہو گا۔
سپریم کورٹ نے جیلوں میں کورونا وائرس سے پھیلاؤ کے خدشات پر ہائی کورٹس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے خلاف درخواست میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کورونا وائرس اور اس کے سدباب کے لیے کیے جانے والے احکامات کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کیے تھے۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ملک سے باہر سے آنے والے57847 افراد میں سے 41266 کو ٹریس کیا گیا ہے جبکہ اسی کیس میں وزارت داخلہ کے مطابق یکم جنوری سے اب تک صرف 13493 افراد باہر کے ملکوں سے پاکستان آئے۔
پنجاب حکومت نے صوبے کی جیلوں میں کورونا وائرس کے مشتبہ نئے قیدیوں کے لیے 1296 قرنطینہ بنائے ہیں، ان قیدیوں کو 14 دن قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔
کیمپ جیل لاہور میں کورونا کا ایک مشتبہ کیس سامنے آیا جسے میو اسپتال بھجوایا گیا اور کیمپ جیل کو خالی کرا کے قیدیوں کو حافظ آباد اور لودھراں کی جیلوں میں بھجوا دیا ہے۔
ملک بھر کی جیلوں میں2400 قیدی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا، نقارخانہ ایکسکلوسو میں انکشاف
کورونا وائرس کی تباہی، ایکواڈور کے ایک شہر کی گلیوں میں لاشیں نظر آنے لگیں
امریکی حکومت کے لیے ایک اور پریشانی، کورونا وائرس جیلوں تک پہنچ گیا
اب تک 600 انڈر ٹرائل قیدیوں کو حافظ آباد جیل اور 200 قیدیوں کو لودھراں جیل بھجوایا جا چکا ہے۔ پنجاب بھر کی جیلوں میں موجود مریض قیدیوں کے لیے کیمپ جیل کو 100 بیڈز کے عارضی اسپتال میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر دو سے سے زائد طبی عملہ اور 1600 جیل کے عملے کو تربیت دی جا چکی ہے۔
کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت نے حال ہی میں ایک آرڈیننس بھی پاس کیا ہے، حکومت نے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر کے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں کمیٹیاں بنائی ہیں۔
اسی طرح ہوم ڈیپارٹمنٹ میں کورونا کرائسز منیجمنٹ سیل بنایا گیا جو 24 گھنٹے کام کر رہا ہے، اسی طرح شمالی، وسطی اور جنوبی پنجاب میں 2808 بیڈز پر مشتمل نو اسپتالوں کو کورونا وائرس کیسز کے لیے مختص کیا گیا۔
پنجاب میں فوج، رینجرز کے دستے اور پولیس اپنے اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ کورونا وائرس کے احتیاط اور علاج کے لیے 16.5 ارب روپے، انصاف امداد پروگرام کی مد میں 10 ارب روپے اور شہریوں کو ٹیکس ریلیف کی مد میں 18.3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ایران سے آنے والے زائرین میں سے 225 کو فیصل آباد، 1253 کو ملتان اور 249 کو ڈی جی خان میں رکھا گیا ہے اس کے علاوہ مختلف ضلعوں میں دیگر قرنطینہ سنٹر بھی قائم کیے گئے ہیں۔
اب تک 461 زائرین میں کورونا ٹیسٹ منفی آیا ہے جس کے بعد انہیں گھر بھجوا دیا گیا ہے۔
پنجاب میں 232 قرنطینہ مراکز موجود ہیں جبکہ 546 آئسولیشن وارڈز اور 78 ڈیپینڈنسی یونٹ تیار کیے جا چکے ہیں۔
محکمہ پرائمری اینڈ سیکینڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے پاس کورونا وائرس کے لیے 5559 کی تعداد میں طبی عملہ موجود ہے جبکہ 5000 میڈیکل کے طالبعلم رضاکارانہ طور پر وباء سے مقابلہ کرنے کے لیے اپنی خدمات دے رہے ہیں۔