کورونا وائرس کے باعث جنوبی امریکی ملک ایکواڈور کے مغربی شہر گویا کویل کی گلیوں میں چلتے پھرتے انسانوں کی جگہ لاشوں نے لے لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس شہر میں لوگ گھروں تک محدود ہیں جس کے باعث یہاں کی گلیاں ویران نظر آتی ہیں مگر اب ان میں وائرس سے ہلاک ہونیوالے افراد کی لاشیں نظر آتی ہیں۔
سی این این کے مطابق کورونا وبا کے باعث 30 لاکھ آبادی پر مشتمل ایکواڈور کے سب سے گنجان شہر ’گویاکوِل‘ میں اسپتالوں میں نئے مریضوں کی جگہ نہیں رہی اور کورونا وائرس سے ہلاک شدگان کیلئے مردہ خانوں اور دفنانے کیلئے جگہ پڑ گئی ہے جس کے باعث لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں گھروں اور گلیوں میں رکھنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
امریکہ میں کورونا کی تباہی کی سمندری طوفان سے تشبیہ
کورونا وبا کی روک تھام : غریب ممالک کیلئے تین اہم سبق
کورونا وبا کا خاتمہ کیسے ہو گا؟ تین امکانات سامنے آ گئے
سی این این میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گویاکوِل میں ابھی تک اس بات کا پتہ بھی نہیں چل پا رہا کہ کورونا وائرس سے کتنے لوگ مر رہے ہیں کیونکہ اسپتالوں میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو اس کی تشخیص بارے معلوم ہی نہیں ہورہا۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ مرنیوالوں میں کورونا وائرس کی علامات تھیں۔
رائٹرز کی جانب سے حاصل کی گئی ایک ویڈیو میں اس شہر کے ایک باسی، جس نے اپنے پیارے کی لاش گھر میں رکھی ہوئی ہے، کا کہنا ہے کہ وہ پانچ دن تک حکام کی آمد کا انتظار کرتے رہے مگر انہیں فون پر باربار انتظار کرنے کا کہا گیا ہے۔
ایکواڈور کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ایک ہفتہ میں حکام کی جانب سے گویا کول شہر میں گھروں سے 300 سے زائد لاشیں اٹھائی گئی ہیں۔
شہر کی میئر سنتھیا وینتری کی جانب سے گزشتہ ہفتہ ٹویٹر پر لگائی گئی ایک ویڈیو میں مرکزی حکومت سے مدد مانگتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ ملک کے سرکاری صحت کے نظام میں کیا ہو رہا ہے؟
انہوں نے کہا تھا کہ حکام گھروں سے لاشیں نہیں لے جارہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا ہمیں لوگوں کے گھروں میں مرجانے کی وجوہات کو جاننا ہوگا۔