یہ دردناک کہانی ہے امریکہ کی ایک 75 سالہ نرس کی جسے کورونا وائرس نے خاندان سے دور اسپتال میں رہنے پر مجبور کر دیا اور آخری وقت میں اس نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی بیٹی سے مرنے کی اجازت مانگی۔
واشنگٹن کے مضافاتی شہر سیٹل کے ایک نرسنگ ہوم میں تیس برس خدمات انجام دینے والی نرس کیرولین گن گزشتہ ماہ بیمار ہوئیں جنہیں نزدیکی اسپتال لایا گیا تو ان کا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آیا ۔
وائرس سے متاثرہونے کے باعث ان کا خاندان بھی انہیں اسپتال ملنے نہ جا سکا۔ لیکن اس دوران اسپتال میں ڈیوٹی پر موجود ایک 29 سالہ نرس نے کیرولین کا موبائل چیٹ کا ذریعے اس کے خاندان سے رابطہ جوڑے رکھا۔
تاتیانہ ہوبر نے بتایا کہ جب کیرولین گن کی حالت تشویشناک ہوئی تو اس نے اپنے موبائل کے ذریعے اس کے خاندان سے رابطہ کیا تاکہ گن کے پانچ بچے اپنی والدہ کو آخری مرتبہ الوداع کہہ سکیں۔
قربانی اور ایثار کی دیوی، برطانوی نرس اریمہ نسرین جان کی بازی ہار گئیں
نفیس جذبوں کی داستان: کورونا کا مریض بیٹی سے جھوٹ بولتا رہا
کورونا کے شکار اٹلی کے 72 سالہ پادری نے قربانی کی لازوال داستان رقم کر دی
ہوبر نے بتایا کہ آخری ویڈیو چیٹ میں کیرولین گن کی بیٹی مشعل بینیٹ کی گفتگو انتہائی جذباتی تھی۔ تاہم اس دوران وہ اپنی والدہ کو اس بات کا یقین دلانے میں کامیاب ہو گئیں کہ اپنی تکلیف کا خاتمہ کرتے ہوئے وہ اگلی منزل کی طرف روانہ ہو سکتی ہیں۔
ہوبر نے بتایا کہ ویڈیوکال میں کیرولین گن اور اس کی بیٹی نے جو کچھ ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیا وہ اس کا احترا م کرنا چاہتی ہیں لیکن یہ گفتگو معافی اور پیار سے متعلق تھی اور یہ کیرولین گن کو اس دنیا سے چلے جانے کی اجازت سے متعلق تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جب 75سالہ کیرولین گن کی بیٹی نے انہیں اس دنیا سے رخصت ہونے کی اجازت دی تو وہ منظر ناقابل یقین تھا۔
ہوبر کے مطابق ہمارا وہاں موجود ہونا یقینا ایک اعزاز تھا لیکن اس موقع پر مریضہ اور اس کے خاندان کے درمیان ہونیوالی گفتگو انتہائی دل دہلا دینے والی تھی کیونکہ اس طرح کی باتیں وہ اپنے آپ سے بھی نہیں کہہ پاتیں ۔
انہوں نے بتایا کہ ویڈیو کال میں ہونیوالی گفتگو کے دوران ڈیوٹی پر موجود ایک اسٹاف ممبر انتہائی جذباتی ہو گئیں جنہیں کمرہ چھوڑ کر جانا پڑا۔
کیرولین کی بیٹی جو ایک پولیس آفیسر ہیں نے انڈیپنڈنٹ کو بتایا کہ سویڈیشن اسپتال نے ان کی والدہ کے آخری لمحات آرام دہ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جس کے لیے وہ اسٹاف کی شکر گزار ہیں ۔
بیننٹ کہتی ہیں کہ وہ ویڈیو کال میں اپنی والدہ کو یہ بتانا چاہتی تھیں کہ میں ان سے پیار کرتی ہوں اور وہ اکیلی نہیں ہیں، سب سے اہم بات کہ وہ اکیلے اس دنیا سے رخصت نہیں ہو رہیں بلکہ ہم سب اس کے ساتھ ہیں۔
میں نے جب اپنی والدہ کو اس دنیا سے جانے کے لیے اجازت دی تو میرا دل بہت تکلیف دہ مرحلہ سے گزر رہا تھا، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ میں خود بھی اس جہاں سے جا رہی ہوں ۔
یہ خبر انٹدپنڈنٹ اخبار میں شائع ہوئی