بھارت میں پولیس نے آخر کار تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کھنڈالوی کو دہلی کے علاقے ذاکر نگر کی رہائش گاہ پر تلاش کر لیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اب یہ معلوم کیا جا رہا ہے کہ وہ کورونا وبا سے متاثر ہوئے تھے یا نہیں، تبلیغی جماعت کے سربراہ کے گھر والے پہلے ہی پولیس اہلکاروں کو بتا چکے ہیں کہ وہ قرنطینہ میں تھے۔
تفصیلات کے مطابق دہلی پولیس اب ڈاکٹروں کے ذریعہ ان کا معائنہ کرائے گی اور ویڈیو کال پر ان سے پوچھ گچھ کر ے گی۔
کورونا وبا اور تبلیغی جماعت : بھارت میں مسلمانوں کو منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنانے کا انکشاف
بھارت: تبلیغی اجتماع میں چند افراد کی شرکت مگر سزا پوری برادری کو
مودی حکومت نے بھارت میں آزادی صحافت کا خاتمہ کیسے کیا؟
تاحال یہ فیصلہ کرنا باقی ہے کہ سعد کھنڈالوی کو کسی سرکاری قرنطینہ سنٹر میں منتقل کیا جائے گا یا انہیں اپنی رہائش گاہ پر سیلف آئسولیشن کی مدت پوری کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
مولانا سعد کھنڈالوی اور تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے دیگر چھ افراد کے خلاف سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کرنے اور عوامی اجتماعات پر پابندی کے باوجود اجتماع کے انعقاد کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، پولیس باقی افراد کی تلاش میں مصروف ہے۔
گذشتہ ہفتے کے شروع میں کرائم برانچ کے نوٹس پر اپنے جواب میں مولانا سعد نے کہا تھا کہ وہ اپنے طور پر قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔ دہلی پولیس نے جماعت سے متعلق دستاویزات اور معلومات طلب کر رکھی ہیں۔
پولیس نے اس سے قبل کہا تھا کہ مولانا سعد ذاکر نگر میں واقع اپنی رہائش گاہ پر رہائش پزیر تھے۔ پولیس نے ان کے اہل خانہ سے میڈیکل رپورٹس طلب کی ہیں۔
تبلیغی مرکز کے نمائندے نے ان الزامات کی تردید کی تھی کہ مولانا سعد مفرور تھے۔ انہوں نے میڈیا کو آگاہ کیا تھا کہ اگر پولیس نے انہیں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تو وہ دستیاب ہوں گے۔۔
اس دوران پولیس ان کے بیٹے مولانا یوسف سے بھی پوچھ گچھ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جنہوں نے بیانات اور یوٹیوب چینل پر اپنے پیروکاروں کو معاشرتی فاصلے کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مساجد میں نماز میں شامل ہونے کا کہا تھا۔