دو ماہ سے جاری کورونا وبا نے جہاں دوسرے کھیلوں کو لپیٹ میں لیا ہے وہاں کرکٹ بھی اس کی زد میں آ گئی ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر اس سال کے آخر تک کرکٹ بحال نہ ہوئی تو سری لنکا، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، پاکستان اور ساؤتھ افریقہ کے کرکٹ بورڈ دیوالیہ ہو سکتے ہیں۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے آئی سی سی کے ایک عہدار نے انکشاف کیا ہے کہ سری لنکا، پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے کرکٹ بورڈ کا ٹین اسپورٹس کے براڈ کاسٹ کا معاہدہ ختم ہونے کو ہے جبکہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے 2014 میں 6 سال کے لیے میڈیا رائٹس 20 ملین ڈالر میں فروخت کیے تھے، یہ معاہدہ بھی اپریل میں ختم ہو رہا ہے۔
جاوید میانداد کو ٹیم سے نکالنے کے پیچھے عمران خان کا ہاتھ تھا، سابق کرکٹر باسط علی کا انکشاف
شعیب اختر کا کیرئیر بچانے میں جگموہن ڈالمیا کا اہم کردار تھا، سابق چیئرمین پی سی بی کا انکشاف
جنوبی افریقہ کے کرکٹ بورڈ نے اس سال کے آخر میں بھارتی سیریز کی میزبانی کرنی ہے جو کورونا کی وجہ سے منسوخ ہونے کا خطرہ ہے، آئی سی سی کے عہدیدار کے مطابق اگر اس سال کے کیلنڈر میں 6 ماہ تک کرکٹ نہ ہوئی تو سوائے بھارت اور انگلینڈ کے باقی کرکٹ بورڈ بڑے معاشی بحران کا شکار ہو سکتے ہیں۔
سری لنکا کے کرکٹ بورڈ نے رائٹس دینے کے لیے پچھلے دو ماہ کئی مرتبہ ٹینڈر دیا ہے لیکن کوئی پیشکش سامنے نہیں آئی حالانکہ اس میں سری لنکا کا بھارت کا اہم دورہ بھی شامل ہے۔
یہی حال ویسٹ انڈیز کے بورڈ کا ہے جس کے نشریاتی حقوق کا دس سال معاہدہ ختم ہونے کے بعد براڈ کاسٹر کی تلاش میں ابھی تک ناکامی ہوئی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ بھی پی ایس ایل کی وسط میں منسوخی کے بعد ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کے بورڈز کی کشتی میں سوار ہو چکا ہے، بنگلہ دیش بھی اپریل میں نشریاتی حقوق کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد مالی دشواری کا سامنا کرے گا۔
ساؤتھ افریقہ کے کرکٹ بورڈ کی صورتحال کچھ مختلف ہے، گراہم اسمتھ نے بورڈ کے ڈاریکٹر کا عہدہ سھنبالنے کے بعد بھارت کا دورہ کیا اور اس سال ستمبر میں ٹیم بھارت کے خلاف سریز کھیلے گی، ذرائع کا کہنا ہے ساؤتھ افریقہ کے بورڈ میں ایک بھارتی براڈ کاسٹر موجود ہے۔
ستمبر اور اکتوبر میں ہونے والی کیریبین پریمیئر لیگ کا انعقاد بھی کورونا کی وجہ سے مشکل میں ہے، اس طرح ٹی 20 اور ایشن کپ کا انعقاد بھی منسوخ ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔
اگر یہ دو اہم ٹورنامنٹ منسوخ ہوتے ہیں تو دنیا کے کرکٹ بورڈز پر شدید معاشی دباؤ آئے گا، پاکستان اس سال ایشیا کپ کا میزبان تھا جس کی منسوخی سے اس کے کرکٹ بورڈ کو بڑا معاشی نقصان ہو گا۔
اگر اس سال آئی پی ایل کا ایونٹ منسوخ ہوتا ہے تو بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے بھی نقصان دہ ہو گا، دوسری طرف آئی سی سی ابھی تک کورونا وبا کے دوران کرکٹ کے نقصان پر خاموش ہے، اس کا کرکٹ بورڈز کی معاونت کے حوالے سے ایک بیان بھی سامنے نہیں آیا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق آئی سی سی کے دو ممبر بورڈز اس ایشو پر بات کرنے کا ارداہ رکھتے ہیں کیونکہ سریز کی منسوخی، براڈ کاسٹرز کے نہ ہونے اور اسپانسر نہ ملنے کی وجہ سے مرد اور خواتین کرکٹ کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے۔
سب سے بڑا مسئلہ بورڈز کا کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ کی رقم کی ادائیگی کا ہو گا، اگر بورڈز معاشی مسائل کا شکار ہوں گے تو وہ کھلاڑیوں کو معاوضہ نہیں دے پائیں گے۔
اس وقت تک بنگلہ دیش بمقابلہ آئرلینڈ، نیوزی لینڈ بمقابلہ سکاٹ لینڈ، پاکستان بمقابلہ نیدرلینڈ، نیوزی لینڈ بمقابلہ ویسٹ انڈیز، انڈیا بمقابلہ ساؤتھ افریقہ اور آسٹریلیا بمقابلہ انگلینڈ کے لیے کوئی براڈ کاسٹر موجود نہیں ہے۔