دسمبر 2019 میں کورونا کی وبا کو سب لوگ چین میں پھیلتا دیکھ رہے تھے اور یہ ایک دور دراز کا واقعہ دکھائی دیتا تھا لیکن چند ماہ میں ہی اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
اس وبا کا کوئی علاج موجود نہیں جبکہ اگلے ایک ڈیڑھ سال تک ویکسین تیار ہونے کی امید بھی نہیں ہے، اس لیے سائنسدانوں نے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا ہے جن میں ماسک پہننا، ہاتھوں کو دھونا اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنا شامل ہیں۔
کورونا وبا کا آغاز اور پھیلاؤ: چین نے آسٹریلیا کا تحقیقات کا مطالبہ مسترد کر دیا
ان حالات میں بھی چند ممالک ایسے ہیں جہاں کورونا کا کوئی مریض رپورٹ نہیں ہوا۔
براعظم افریقہ کے دو ممالک کمروز اور لیسوتھو ان ممالک میں شامل ہیں جہاں ابھی تک کورونا کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا۔ کمروز افریقہ کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے جبکہ لیسوتھو خشکی سے گھرا ہوا ہے۔
بعض ماہرین کے خیال میں چونکہ ان ممالک میں سیاحوں کی آمد و رفت نہ ہونے کے برابر ہے اس لیے یہ کورونا سے ابھی تک محفوظ ہیں۔
اسی طرح بحیرہ اوقیانوس کے جزائر پر مشتمل 10 ممالک ایسے ہیں جہاں کورونا کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
ان میں کیریباتی، جزائر مارشل، مائیکرونیشیا، ناورو، پلاؤ، سامووا، جزائر سلیمان، ٹونگا، تووالو اور وانواتو شامل ہیں، یہ چھوٹے چھوٹے ممالک ابھی تک کورونا وائرس سے محفوظ ہیں۔
ان تمام ممالک میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے اور کورونا سے متاثرہ ممالک کے افراد کی آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ایشیا کے تین ممالک شمالی کوریا، ترکمانستان اور تاجکستان میں بھی ابھی تک کورونا کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا۔
شمالی کوریا چین کا پڑوسی ملک ہے جہاں سخت آمریت موجود ہے، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس ملک میں بھی کورونا کا وائرس پہنچ گیا ہے لیکن حکومت نے اسے پوشیدہ رکھا ہوا ہے۔
ترکمانستان اور تاجکستان میں بھی سخت قسم کی سنسر شپ نافذ ہے اور آزادانہ اطلاعات کی فراہمی ممکن نہیں ہے۔