پاکستان جیسے ملک میں خواجہ سراؤں کو ہمیشہ سے حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، انہیں مختلف شعبوں میں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے بعد زندگی کی گاڑی رواں رکھنے کے لیے انہیں رقص کے علاوہ کوئی اور راستہ نظر نہیں آتا۔
ایسی ہی ایک کہانی پشاور کے خواجہ سرا کی ہے جس نے ایڈورڈز کالج میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور سول انجینئیر بھی بن گیا لیکن معاشرے نے اسے دھکیل کر اسی شعبے کی طرف بھیج دیا جو ہر خواجہ سرا کا نصیب ہوتا ہے۔
ہونہار طالبعلم کو اب ڈولفن ایان کے نام سے پہچانا جاتا ہے جسکا انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے، انٹرویو پشتو زبان کے معروف صحافی یوسف جان اتمانزئی نے کیا۔
جھوٹے الزام میں 19 سال تک قید کاٹنے والی پنجاب کی رانی بی بی کی المناک کہانی
ایان نے انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے نہ صرف سول انجنئیرنگ کی بلکہ چار ماہ تک سائپرس میں انٹرنشپ بھی کی۔
انہوں نے بتایا کہ جب ایڈورڈز کالج میں بیچلرز آف بزنس ایڈمنسٹریشن میں داخلے کے لیے فارم جمع کرایا تو ان کے ساتھ نفرت انگیز سلوک کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ہمت ہار کر تعلیم روک دی اور خواجہ سرا بن کر رقص کی طرف چلے گئے۔
انٹرویو میں ایان کا کہنا تھا کہ انہیں نفرت ہے کہ کوئی انہیں ہیجڑا کہہ کر پکارے، اگر انہیں اس لفظ سے نا پکارا جائے تو وہ اب بھی یہ کام چھوڑ کر دوبارہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کوئی خواجہ سرا بھی اپنے اوپر سے لیبل نہیں ہٹا سکتا، ریمل علی نے اپنا آپریشن بھی کرایا پھر بھی اسے شی میل ہی کہا جاتا ہے۔
انٹرویو میں ایان انتہائی خود اعتمادی کے ساتھ بات کرتے رہے اور روانی کے ساتھ انگریزی بھی بولتے رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کالج میں پہلی پوزیشن حاصل کرتا تھا لیکن طالبعلم اسے برے ناموں سے پکارتے تھے اور اسے چھیڑتے تھے۔
تمام تر جدوجہد کے باوجود ایان کو معاشرے میں کوئی قابل عزت مقام نہ مل سکا اور اسے لڑکیوں کی طرح دکھنے پر ہمیشہ تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
مسلسل اس رویے کا سامنا کرنے کے بعد انہوں نے خود کو بطور خواجہ سرا تسلیم کیا اور اپنا تعلیمی کیریئر ختم کر دیا۔ اپنی ڈگریوں کو وہ ایک طرف پر رکھ کر دیگر خواجہ سراؤں کی طرح روزی روٹی کے لیے نجی محفلوں میں ناچتا ہے جہاں ‘غیرتمند’ مرد نوٹ نچھاور کرتے رہتے ہیں۔
ایان کا انٹرویو آنے کے بعد پشاور سے تعلق رکھنے والے ایجوکیشنل ایکٹوسٹ بلال سیٹھی نے اپنی فیسبک پوسٹ میں کہا ہے کہ وہ ایان کو واپس تعلیم کی طرف لانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ایڈورڈز کالج سے بی بی اے کر سکیں۔
بلال سیٹھی نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے ایان کو دو سال ضائع ہونے پر دلاسہ دیا اور اسکی تعلیم کی خواہش کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسکے اخراجات اٹھانے کا وعدہ کیا کیونکہ ایان کے والدین ڈانس کا شعبہ اختیار کرنے پر انہیں چھوڑ چکے ہیں۔
بلال سیٹھی نے فالوورز سے دعا کی اپیل کی کہ ایان انکی پیشکش مان جائیں اور واپس تعلیم کی طرف آئیں۔