سندھ کے ضلع میرپور خاص سے تعلق رکھنے والی خاتون صغریٰ بی بی بھوک اور افلاس سے انتقال کر گئیں، شوہر کو بیوی کی تدفین کے لیے چندہ اکٹھا کرنا پڑا۔
حاملہ خاتون کے شوہر اللہ بخش کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران اسے کوئی کام نہیں ملا جس کے باعث ان کے گھر کا چولہا ٹھنڈا پڑ گیا، ان کے چھ بچے ہیں۔
اللہ بخش کے مطابق اس کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ وہ اہنی اہلیہ کی تدفین اور آخری رسومات کا انتظام کرتا جسکے بعد مقامی افراد نے اسے چندہ دیا۔
بھارت میں لاک ڈاؤن سے جڑا ایک اور المیہ، 12 سالہ بچی پیدل چلتے چلتے دم توڑ گئی
لوگوں کو کھانا نہیں پہنچا سکتے، عمران خان کا لاک ڈاؤن سے انکار
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ خاتون کی موت کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور میرپورخاص کی انتظامیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ اس بارے میں رپورٹ پیش کریں۔
جلیج ٹائمز کے مطابق حاملہ خاتون کی موت نے وفاقی و سندھ حکومت پر لاک ڈاؤن کے دوران غریب طبقے کو تمام تر بنیادی سہولیات دینے کے دعووں پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
اس کے علاوہ مزدور اور ملازم طبقہ میں لاک ڈاؤن سے قبل کام کرنے کی اجرت نہ ملنے پر غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
مختلف شعبوں میں کام کرنے والے مزدور اور ملازمین کی بڑی تعداد نے اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کے لیے کراچی میں احتجاج بھی کیا تاہم کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔