ایک خفیہ رپورٹ میں کورونا وباء پر قابو پانے میں حکومت کی متعدد ناکامیوں کے انکشافات منظرعام پر آنے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو مستعفی ہونے کے مطالبات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق حکومتی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہزاروں جانوں کا ضیاع ہوسکتا ہے۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چین میں کورونا وباء کے پھیلاؤ کے وقت برطانوی وزیراعظم نے کورونا وائر س سے متعلق 5 کوبرا اجلاسوں میں شرکت نہیں کی۔
برطانیہ میں کورونا سے مرنے والوں میں ایشیائی اور افریقی زیادہ کیوں ہیں؟
طبی فضلہ کے تھیلے اوڑھ کر اسپتال میں کام کرنے والی نرسیں کورونا کا شکار ہو گئیں
ایک حکومتی مشیر نے بورس جانسن کو کورونا وائرس سے متعلق 5 کوبرا میٹنگز چھوڑنے پر ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی تنقید کی ہے کہ برطانوی حکومت نے حفاظتی اقدامات نہ کر کے 5 ہفتے ضائع کر دیے جس نے برطانوی شہریوں کو تباہی کی جانب دھکیل دیا۔
انہیں ان الزامات کا بھی سامنا ہے کہ انہوں نے کورونا وباء کے دوران صحت سے متعلقہ عملہ کیلئے حفاظتی سازو سامان کی خریداری میں تاخیر کی اور وباء کے پھیلاؤ کیلئے سائنسدانوں کی وارننگز کو نظر انداز کیا۔
رپورٹس کے مطابق بورس جانسن نے کورونا وباء کے پھیلاؤ کے حوالے سے 2 مارچ کو پہلی کوبرا میٹنگ میں شرکت کی۔ مشیر نے سنڈے ٹائمز سے گفتگو میں بتایا کہ ’ آپ جنگ میں ہیں اور اس دوران آپ کا وزیر اعظم ہی وہاں موجود نہیں، اس بات کا کوئی جواز نہیں بنتا ‘۔
انہوں نے وزیراعظم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم کے کورونا وباء کے دوران طرزِعمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسے اپنا ملک ٹوٹنا پسند تھا کیونکہ وہ نہ تو اہم اجلاسوں کی صدارت کرتے تھے اور نہ ہی ویک اینڈ پر کام کرتے۔
بورس جانسن کے طرزِ حکمرانی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایسے ہی تھا جیسے 20 سال قبل ایک مقامی اتھارٹی میں ایک پرانے زمانے کے چیف ایگزیکٹو کام کر رہے ہوں۔
مس انگلینڈ کا بطور ڈاکٹر کورونا مریضوں کے علاج کا فیصلہ
انہوں نے الزام عائد کیا کہ برطانوی حکومت نے ایک حساس وقت میں ہنگامی بحران سے نمٹنے کیلئے منصوبہ بندی نہیں کی۔ وباء کے دوران حکومتی انتظامات میں کوتاہی کے حوالے سے تحقیقات کے مطالبات سامنے آرہے ہیں جبکہ ٹویٹر پر شہری برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی بد انتظامی کا پردہ چاک کرتے دکھائی دیتے ہیں۔