مقتول امریکی صحافی ڈینیل پرل کے والدین نے بھی سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ ملزمان کی رہائی کا سندھ ہائیکورٹ کا 2 اپریل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے ملزم احمد عمر شیخ کی پھانسی کی سزا کو ختم کرکے سات سال سزا برقرار رکھی تھی جبکہ دیگر تین ملزمان فہد نسیم، شیخ عادل اور سلیمان ثاقب کو بری کر دیا گیا تھا۔
امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس ، چاروں مجرمان دوبارہ گرفتار
اس سے قبل کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے احمد عمر شیخ کو پھانسی کی سزا دی تھی جبکہ فہد نسیم، شیخ عادل اور سلیمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
والدین کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مقدمے میں تسلیم شدہ حقائق موجود ہیں تاہم سندھ ہائی کورٹ نے پیش کردہ شواہد کا جائزہ نہیں لیا، ملزمان کی رہائی اور سزاؤں میں کمی کرنا آئین پاکستان کے منافی ہے۔
درخواست میں مزید موقف اپنایا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کا یہ نقطہ درست نہیں کہ اقبال جرم رضاکارانہ طور پر نہیں کیا گیا، سندھ ہائی کورٹ نے فرانزک شواہد کو نظرانداز کیا، مقتول صحافی کو تاوان کیلئے اغوا کرنے اور قتل کرنے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ڈینیل پرل کو 2002ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں اس وقت اغواء کے بعد قتل کیا گیا جب وہ القاعدہ سے جڑی عسکریت پسند تنظیموں کے متعلق تحقیقاتی سٹوری پر کام کررہے تھے۔