مہاراشٹرا کے ضلع اورنگ آباد میں بیروزگاری کے بعد گھروں کو جانیوالے 14 افراد کو مال بردار ٹرین نے کچل کر مار دیا۔
ان مزدوروں نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں کو جانے کے لیے ریلوے ٹریک کا راستہ اختیار کیا تاہم صبح کے وقت تھکاوٹ سے چور مزدور آرام کرنے کے لیے اسی ٹریک پر سو گئے جنہیں پٹرول، ڈیزل لے کرنندد سے منمد جانیوالی ٹرین نے ریاست مہاراشٹرا کے گادھی جل گاؤں کے مقام پر کچل دیا، جس کے نتیجہ میں 14 مزدور موقع پر جاں بحق جبکہ 5 شدید زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
بھارت میں کورونا وبا سے ہلاکتوں کی تعداد پراسرار طور پر کم کیوں ہے؟
بھارت میں لاک ڈاؤن کے نتائج، بھوک نے انسان اور جانور ایک برابر کر دیے
ذرائع کے مطابق یہ افسوسناک واقع جمعہ کی صبح 5 بجکر 30 منٹ پر پیش آیا، مرنیوالے مزدور قریبی ضلع جلنا کے ایک سٹیل پلانٹ پر کام کرتے تھے۔ انہوں نے اورنگ آباد ریلوے سٹیشن سے ٹرین کے ذریعے اپنی ریاستوں کو جانا تھا۔
اس دوران انہوں نے ہائی وے پر پولیس کے ہاتھوں تنگ ہونے سے بچنے کے لیے ریلوے ٹریک کا راستہ اختیار کیا اور کئی کلومیٹر کی مسافت طے کرنے کے بعد چند لمحے آرام کا فیصلہ کیا تاکہ تازہ دم ہوکر اپنا سفر طے کر سکیں اور اسی دوران وہ ریلوے ٹریک پر سو گئے۔
ڈپٹی کمشنر پولیس مینا مکوانہ نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ اورنگ آباد ریلوے اسٹیشن کے منیجر اشوک نکام نے پولیس کنٹرول روم کو آگاہ کیا کہ ریلوے ٹریک پر 10 سے 15 مزدور سو رہے تھے جنہیں نندد سے منمد جانیوالی مال بردار گاڑی نے کچل دیا ہے۔
افسوس ناک واقعہ پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی ٹویٹ میں دکھ کا اظہار کرتے ہوئے وزیر ریلوے کو ہدایت کی ہے کہ ساری صورتحال کو مانیٹر کرتے ہوئے تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں۔
بھارتی صحافی سہاسنی حیدر نے لاکھوں مزدوروں کو بے یارو مددگار چھوڑنے پر بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اپنے ہی ملک میں لاکھوں مزدوروں کی تکالیف ابھی تک کم نہیں ہو رہیں، 50 دنوں کے لاک ڈاؤن کے باوجود ریاست انہیں بحفاظت گھروں تک پہنچانے کا انتظام نہیں کرسکی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو وضاحت دینی چاہیے کہ وزیراعظم فنڈ میں جمع ہونیوالے ہزاروں کروڑ کہاں استعمال کیے جا رہے ہیں۔