ایم کیو ایم لندن کے سابق رہنما محمد انور نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی جماعت کے بھارت سے پیسے لینے کی بات درست ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 90 کی دہائی کی ابتدا میں ندیم نصرت نے ایک بھارت سفارتکار سے ان کی ملاقات کرائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی سفارت کار سے ملاقات وسطی لندن میں ہوئی تھی اور اس کا حکم پارٹی نے دیا تھا، اس کے لیے صرف مجھ پر الزام عائد نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھارت سے پیسے لے کر ہمیشہ اپنی قیادت کے حوالے کیے ہیں، اس رقم میں سے ایک پیسہ بھی اپنی ذات پر خرچ نہیں کیا۔
محمد انور نے کہا کہ وہ حقائق سامنے لانے کے لیے پاکستانی حکام سے تعاون کے لیے تیار ہیں، انہوں نے ہمیشہ پاکستان کی خدمت کی ہے، ان کے والد اس ملک کی خاطر جیل گئے جبکہ سسر پاکستان بنانے والوں میں شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں، مرحوم کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات تھے، پولیس کو بھی ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا، تفتیش میں سابق گورنر عشرت العباد کو شامل کرنا چاہیئے تھا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ قتل و غارت کے کاموں میں ایم کیو ایم ملوث تھی، یہ کام کرنے والے آج معزز بنے بیٹھے ہیں، فاروق ستار کو جان بوجھ کر ذلیل کیا گیا تھا۔
سابق رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ خالد شمیم کے ان پر ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات مضحکہ خیز ہیں، وہ نہ خالد شمیم کو جانتے ہیں اور نہ ہی ان کے ساتھ کبھی ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو توڑنے میں اصل کردار اس جماعت کے بانی کا تھا، انہوں نے ہی دشمنوں کی خواہش پوری کی۔