جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی ایم پی) مینگل کی پی ٹی آئی حکومت سے علیحدگی کو امید کی کرن سمجھتی ہے، یہ فیصلہ دیگر اتحادی جماعتوں کے لیے ایک نمونہ ہے۔
یہ بات انہوں نے سردار اختر مینگل سے ملاقات کے دوران کہی جنہوں نے جواب میں کہا کہ ان کا مولانا فضل الرحمان کے ساتھ خصوصی رشتہ ہے۔
اختر مینگل نے کہا کہ ہم بلوچستان میں جے یو آئی ایف سمیت اکٹھے حزب اختلاف کا حصہ ہیں، مولانا فضل الرحمان کی جماعت پورے پاکستان میں موجود ہے۔
اختر مینگل سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ اپوزیشن کا حصہ بن چکے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کے ساتھ روابط میں اضافہ ہو رہا ہے، جس دن ہم ان کا حصہ بنے اس دن سے حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کے بعد کہا کہ حکومت کے دیگر اتحادیوں کو بھی اب کھل کر بولنا چاہیئے، مجھے امید ہے کہ سردار صاحب حکومت کے باقی اتحادیوں کو بھی قائل کریں گے کہ حکومت کے ساتھ دینے کا وقت نہیں ہے، پاکستان اس وقت ڈوب رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح بجٹ منفی ہوا ہے اسی طرح حکومت کی مقبولیت بھی گری ہے، وزیراعظم کو اندازہ نہیں ہے کہ ان مقبولیت کا گراف سرخ دائرے میں داخل ہو چکا ہے۔
سربراہ جے یو آئی ایف نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی مقبولیت گرنے کی وجہ ان کی بری کارکردگی ہے، انہیں عوام پر مسلط رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیں۔