برطانیہ میں تین ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد شراب خانے کھول دیے گئے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں اس حوالے سے نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔
پولیس فیڈریشن کے چیئرمین مسٹر ایپٹر کا کہنا ہے کہ یہ بات شیشے کی طرح صاف ہے کہ شراب نوشی کے بعد لوگ سماجی فاصلہ قائم نہیں رکھ سکتے۔
ساؤتھمٹن میں کام کرنے والے پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ اس نے شراب نوشی کے بعد عریاں، خوامخواہ خوش ہونے والے یا غصے سے بپھرے ہوئے اور لڑتے جھگڑتے لوگ دیکھے ہیں۔
پب کھلنے کے بعد لندن کے ضلع سوہو میں اتوار کی صبح شراب خانوں کے باہر محفلیں سجی دیکھی گئی ہیں، میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔
تاہم ڈیوان اور کارنویل پولیس کو شراب نوشی کے حوالے سے ایک ہزار رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔
نارتھ ناٹنگھم شائر میں پولیس نے 4 افراد کو گرفتار کیا جبکہ کئی شراب خانے اینٹی سوشل رویوں کے باعث بند کر دیے گئے۔
مسٹر اپٹر نے کہا کہ یہ بہت مصروف رات تھی لیکن پولیس نے معاملات قابو میں رکھے، کچھ علاقوں میں پولیس افسروں پر حملے بھی کیے گئے۔
سیکرٹری صحت میٹ ہینکاک نے جواب میں کہا کہ لوگوں نے زیادہ تر اپنی ذمہ داری کا احساس کیا ہے، ایک بڑی اکثریت نے پب کھلنے کے بعد اچھا انداز برقرار رکھا۔
این ایچ ایس انگلینڈ کے چیف ایگزیکٹو سیر سائمن سٹوینز نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے گزشتہ رات ایسے مناظر نہیں دیکھے جن کا کئی لوگوں کو خطرہ تھا، کچھ احمقوں نے مسائل پیدا کیے لیکن اکثریت نے سمجھداری کا مظاہرہ کیا۔
ویسٹ مڈلینڈ ایمبولنس سروس کے پیرامیڈک راب مور کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں شفٹ نارمل رہی اور کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہوئی۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں اب تک کورونا کے باعث 44 ہزار 198 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہفتے کے روز 67 افراد وبا کے ہاتھوں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔