سینیٹر فروغ نسیم نے تیسری بار وفاقی وزیر قانون کا قلمدان سنبھال لیا ہے۔
انہوں نے ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، بعد ازاں وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے جہاں نے انہوں نے ایوان کو بتایا کہ عالمی عدالت انصاف کافیصلہ نہ مانتے تو وہ سلامتی کونسل چلے جاتے اور وہاں ہمارے خلاف پابندیوں کی قراردادیں منظور کرا لی جاتیں۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس سے متعلق گزشتہ حکومت نے درست فیصلہ کیا تھا، عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کو قونصلر تک رسائی دینے کا کہا، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق آرڈیننس جاری کیا گیا۔
مسائل کا حل نکالنے کے بجائے کلبھوشن کیلئے آرڈیننس نکالا جا رہا ہے، بلاول
انہوں نے ایوان کو بتایا کہ بھارتی جاسوس کی سزا معاف نہیں کی گئی، ہم نے آرڈیننس جاری کر کے بھارت کے ہاتھ کاٹ دیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرڈیننس کو کسی نے تکیے کے نیچے سے نہیں نکالا بلکہ اسے قانون کے مطابق جاری کر کے گزٹ میں شائع کیا گیا۔
فروغ نسیم کے مطابق پیپلزپارٹی کی طرف سے کسی نے کہا کہ بھارتی ایجنٹ کو این آر او دیا جا رہا ہے، این آر او وہ ہوتا ہے جو پرویز مشرف نے دیا اور سزائیں ختم کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حاضر سروس جاسوس کا معاملہ حساس ہے، اگر اس کی سزا ختم کی گئی ہوتی تو آپ کے ساتھ مل کر احتجاج کرتا۔
یاد رہے ککہ فروغ نسیم نے پہلی بار اس وقت استعفی دیا تھا جب سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت نے ان کی خدمات حاصل کی تھیں۔
انہوں نے کیس مکمل ہونے پر دوبارہ وفاقی وزیر کا حلف اٹھایا تھا تاہم سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خلاف صدارتی ریفرنس پر جب درخواست دائر کی تو لارجر بینچ کے سامنے فروغ نسیم نے دوبارہ اپنا وزارت سے استعفی دے کر حکومتی وکیل کے طور پر دلائل دیے تھے۔