انٹرنیٹ ہماری زندگی کا لازمی حصہ بنتا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس اسپیڈ میں اضافے کے لیے ماہرین مسلسل تجربات کر رہے ہیں۔
تجرباتی سطح پر انٹرنیٹ کی تیزترین رفتار کا ریکارڈ بنتا اور ٹوٹتا رہتا ہے، 5 جی ٹیکنالوجی نے اس حوالے سے نئی جہتیں دریافت کی ہیں، ماہرین کے مطابق انٹرنیٹ کی مسلسل قائم رہنے والی تیز رفتاری کے بعد روبوٹس اور خودکار گاڑیوں سمیت دیگر اہم ٹیکنالوجی انسان کے لیے ایک معمول کی بات بن جائے گی۔
اس حوالے سے برطانیہ میں کیے گئے ایک تجربے میں تیز ترین رفتار کا نیا ریکارڈ بنایا گیا ہے جس میں ایک سیکنڈ میں 178 ٹیرا بائیٹ ڈیٹا منتقل کیا گیا ہے، یہ اسقدر تیز رفتار ہے کہ نیٹ فلیکس کی بیشتر ویڈیوز ایک سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن میں ہونے والے اس کامیاب تجربے میں ایمپلی فائرز استعمال کیے گئے ہیں جو فائبر آپٹک میں روشنی کے پروں پر ڈیٹا کو لے جانے کی اسپیڈ بڑھا دیتے ہیں۔
تجارتی بنیادوں پر یہ اسپیڈ حاصل کرنے کے لیے ہر 25 میل بعد یہ ایمپلی فائرز نصب کرنے پڑیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے گھروں میں عام انٹرنیٹ کے مقابلے میں یہ 30 لاکھ گنا زیادہ اسپیڈ ہے۔
اس ریسرچ کی سربراہی کرنے والی الیکٹرک انجینئرنگ کی لیکچرار ڈاکٹر لیڈیا گالڈینو نے بتایا ہے کہ اس کے ذریعے نیکسٹ جنریشن انٹرنیٹ کو کامیاب کرنے میں مدد ملے گی اور 5 جی نیٹ ورکس میں بہت زیادہ ڈیٹا استعمال کرنے والی ایپس کے لیے بھی اس اسپیڈ سے بہت فائدہ ہو گا۔
اس سے قبل تیز ترین انٹرنیٹ اسپیڈ کا ریکارڈ جاپان کے پاس تھا جہاں ڈیٹا اسپیڈ 172 ٹیرا بائٹس ریکارڈ کی گئی تھی۔
دنیا میں زیر استعمال کمرشل انٹرنیٹ کی سب سے زیادہ رفتار اس وقت سنگاپور میں ہے جہاں پر اوسط ڈاؤن لوڈ سپیڈ 197.3 میگا بائٹس فی سیکنڈ ہے۔