ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر ایک شخص کا خودکشی کا کلپ وائرل ہو گیا ہے جسے ایپ کی انتظامیہ ہٹانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
یہ ویڈیو کلپ پہلے فیس بک پر نمودار ہوا اور پھر ٹویٹر اور انسٹاگرام تک پہنچ گیا، تاہم ٹک ٹاک پر یہ سب سے زیادہ وائرل ہوا۔
نوجوانوں میں مقبول اس پلیٹ فارم کے ایک نمائندے کا کہنا ہے ہمارا سسٹم ایسی ویڈیوز کو خودبخود تلاش کر کے فلیگ کر دیتا ہے جن میں خودکشی کے مناظر، اس عمل کی تعریف یا اس پر اکسانے کی کوشش کی جائے۔
فیس بک کے نمائندے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے اس ویڈیو کو اپنے پلیٹ فارم سے اسی دن ہٹا دیا تھا جس دن یہ سامنے آئی تھی، اس کے بعد ہمارا خودکار نظام اس کی کاپیاں ڈیلیٹ کر دیتا ہے۔
2015 میں فیس بک لائیو شروع ہوا تھا جس کے بعد ایسے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں جن میں لوگوں نے اپنی خودکشی کے مناظر لائیو دکھائے تھے۔ انسٹاگرام پر خود کو نقصان پہنچانے والے یا خودکشی کے واقعات کی ویڈیوز سامنے آنے پر فیس بک کو مسلسل تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
2017 میں مولی رسل نامی لڑکی کی خودکشی کے بعد اس کے والد نے الزام عائد کیا تھا کہ فیس بک نے اس کی بیٹی کو قتل کرنے میں مدد کی ہے۔