وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) اور فیس بک انتظامیہ کے درمیان ڈیٹا شیئر کرنے کا معاہدہ ہو گیا ہے۔
ایف آئی اے کے سائبر کرامز ونگ کے اعلامیے کے مطابق فیس بک انتظامیہ کے ساتھ ویبنار میٹنگ میں سوشل میڈیا صارفین کی سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایف آئی اے نے اپنے ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ عامر فاروقی نے سائبر کرائم سے نمٹنے میں سی سی ڈبلیو کے کردار سے آگاہ کیا اور سائبر کرائم ونگ کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔
سوشل میڈیا کے ڈیٹا کے حوالے سے دنیا بھر کے مختلف ممالک فیس بک اور ٹویٹر کے ساتھ رابطے میں ہیں، کئی ریاستوں نے ان پلیٹ فارمز کو قانون کے ذریعے اپنا ذیلی دفتر ان کے ملک میں کھولنے کا پابند کیا ہے۔
پاکستان میں بھی اس حوالے سے کئی تجاویز پیش کی جا چکی ہیں جن کے حوالے سے قانون سازی متوقع ہے۔
گزشتہ دنوں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور انٹرنیٹ مہیا کرنے والی کمپنیوں (آئی ایس پیز) کے درمیان غیراخلاقی مواد کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایس پیز نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی اے غیراخلاقی مواد کی آڑ میں سیاسی آوازوں کو ریگولیٹ کرنا چاہتی ہے جبکہ پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ وہ ناشائشتہ مواد کو انٹرنیٹ سے ہٹانا چاہتے ہیں۔
پی ٹی اے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے ان مذاکرات میں اتھارٹی نے کہا ہے کہ وہ صرف فحش ویب سائیٹ تک رسائی ختم کرنے کے ایک نکاتی ایجنڈا پر بات کرنا چاہتے ہیں۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ فحش مواد تک رسائی دینا پیکا 2016 کے سیکشن 37 کی خلاف ورزی ہے، آئی ایس پیز کو بارہا اپنی تشویش سے آگاہ کیا تھا لیکن صورتحال جوں کی توں ہے۔
پاکستان میں 4 سی ڈی این موجود ہیں جن میں یوٹیوب، فیس بک، اکامائی اور نیٹ فلیکس شامل ہیں، انہیں مقامی آئی ایس پیز کے سرور پر قائم کیا گیا ہے جن میں پی ٹی سی ایل، سٹارم فائبر، نیاٹیل، وائی ٹرائب اور موبائل کمپنیاں شامل ہیں