آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی گفتگو کا ہر طرف تذکرہ ہو رہا ہے، اس حوالے سے معروف صحافی اور اینکر رؤف کلاسرا نے اپنے وی لاگ میں بتایا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ نے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے حوالے سے گفتگو کے لیے ان رہنماؤں کو بلایا تھا۔
رؤف کلاسرا کے ذرائع کے مطابق گفتگو کے دوران جب بلاول بھٹو زرداری نے سیاسی مداخلت کے حوالے سے 1971 کا تذکرہ کیا تو ماحول میں کشیدگی آ گئی۔
رؤف کلاسرا کے بقول بلاول بھٹو کو جواب دیتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ہمیشہ آپ لوگ ہی ہمیں ملنے کے لیے آتے ہیں، کبھی ہم آپ سے ملنے آئے ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ غالباً پیپلزپارٹی کو یقین دلایا گیا تھا کہ آصف زرداری کے کیسز کراچی منتقل کر دیے جائیں گے مگر ابھی تک ایسا نہیں ہوا جس کی وجہ سے اس کے رہنماؤں کو شکوے ہیں۔
آرمی چیف نے ملاقات کے دوران یہ بھی کہا کہ آپ کو ہم نے پاکستان کے اہم معاملات پر گفتگو کرنے کے لیے بلایا ہے۔ آپ سیاسی معاملات سے فوج کو دور ہی رکھیں۔
رؤف کلاسرا کے مطابق آرمی چیف نے شہبازشریف کو کہا کہ ہم نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ آپ آصف زرداری کا پیٹ پھاڑ کر دولت باہر نکالنے کی بات کریں۔
رؤف کلاسرا کا تجزیہ تھا کہ شہبازشریف نے اپنے بھائی نوازشریف کو یہ تفصیل بتائی ہو گی کہ یہاں کا ماحول بدلا ہوا ہے اور مزید رعایت ملنے کا امکان نہیں ہے تو انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف سخت لہجہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
آرمی چیف نے فضل الرحمان کے بیٹے سے کیا کہا؟
وزیر ریلوے شیخ رشید نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ سیاسی رہنماؤں کی ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف نے مولانا فضل الرحمان کے بیٹے سے کہا تھا کہ اگر صدارتی ووٹ لینا ہو تو اسمبلیاں حلال ہو جاتی ہیں اور ناکامی ہو تو حرام ہو جاتی ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ آرمی چیف نے صاف لفظوں میں کہہ دیا تھا کہ سیاست فوج کا کام نہیں ہے، یہ معاملات آپ جانیں اور آپ کا کام جانے۔
اس سے قبل شیخ رشید انکشاف کر چکے ہیں کہ آرمی چیف نے بتایا تھا کہ ملاقات میں شریک خواجہ آصف نے انہیں فون کیا تھا اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ کوئی دھاندلی نہیں ہو گی اور پھر خواجہ آصف ہی الیکشن جیتے تھے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کبھی استعفیٰ نہیں دے گی، یہ بات لکھ لیں۔