قومی اسمبلی استحقاق کمیٹی کا اجلاس چیئرمین قاسم نون کی صدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری کی بول ٹی وی کے خلاف شکایت کو زیر بحث لایا گیا۔ جب یہ موضوع زیر بحث لایا گیا تب تک فواد چوہدری کمیٹی اجلاس میں نہیں پہنچے تھے۔
چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ پیمرا سے کون آیا ہے؟ ارکان کمیٹی نے کہا کہ فواد چوہدری کمیٹی میں موجود نہیں ہیں، وہ اس سے پہلے بھی کمیٹی اجلاس میں نہیں آئے تھے اس لیے یہ معاملہ نمٹا دیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی قاسم نون نے سوال کیا کہ بول سے کون آیا ہے جس پر بو ل ٹی وی سے آئے ہوئے اسٹیشن ہیڈ غلام مرتضیٰ نے اپنا تعارف کرایا۔ چیئرمین کمیٹی قاسم نون نے کہا کہ سمیع ابراہیم کیوں نہیں آئے جن کامعاملہ ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان کا آپریشن ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ کمیٹی میں حاضر نہیں ہوئے۔
چیئرمین کمیٹی نے ڈی جی پیمرا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں ان کا مذاق بنایا جاتا ہے۔ پیمرا ان کے خلاف کیا کارروائی کرتا ہے؟
پیمرا حکام کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ پیمرا کے قوانین بہت بہتر ہو گئے تھے شکایت پر موثر کارروائی کرتے ہیں۔ کمیٹی نے پیمرا سے کوڈ آف کنڈکٹ کی کاپی طلب کر لی۔ جس کے بعد کمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا۔
جب کمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا اور پیمرا اور بول حکام کمیٹی سے چلے گئے تو تھوڑی دیر کے بعد وفاقی وزیر فواد چوہدری کمیٹی میں آ گئے۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کمیٹی کو بتایا کہ میں تیسری مرتبہ آپ کے پاس آیا ہوں مگر بول ٹی وی کے سی ای او ایک بار بھی نہیں آئے۔ بول ٹی وی کے سی ای او کے سمن جاری کیے جائیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سمیع ابراہیم ایک بار کمیٹی میں آئے تھے جس پر ارکان کمیٹی نے کہا کہ اس دن واپس جا کر انہوں نے کمیٹی میٹنگ پر پروگرام کیا تھا اور سب سے زیادہ چیئرمین کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
فواد چوہدری نے کمیٹی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر الگ سے ایکشن لیں۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کے اوپر 52 پروگرام کیے گئے ہیں۔
فواد چوہدری نے چیئرمین کمیٹی سے کہا کہ کمیٹی پیمرا کو ہدایت کرے کہ تحریک استحقاق پیش کرنے والے ارکان اسمبلی کے خلاف پروگرام نہ کیا جائے۔ جاتے وقت انہوں نے کہا کہ میں کمیٹی کے خلاف کیے جانے والے پروگرام کا کلپ بھجوا دوں گا۔
فواد چوہدری کے جانے کے بعد پیمرا حکام واپس آ گئے جس پر چیئرمین کمیٹی نے انہیں کہا کہ جس معاملے کو نمٹا دیا گیا تھا اسے دوبارہ اٹھا لیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی قاسم نون نے کہا کہ اگلی میٹنگ میں خود تشریف لائیں اور بول ٹی وی کے سی ای او کو یہاں لانے پر مجبور کریں۔ سمیع ابراہیم جب کمیٹی میں آئے تھے تو اسی رات کو پروگرام میں کمیٹی اور چیئرمین کمیٹی کے خلاف بہت بولے تھے وہ ویڈیو کلپس بھی بھجوائے جائیں۔
رکن کمیٹی سید عمران احمد شاہ نے کہا کہ ٹی وی پر جو کمرشل آتی ہیں ان میں عریانی اور فحاشی کو کنٹرول کیوں نہیں کر رہے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ فیملی کے ساتھ بیٹھ کر ڈرامہ یا اشتہار نہیں دیکھ سکتے ہیں۔
پیمرا حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ جلن ڈارمہ پر پابندی لگائی تھی مگر سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کے فیصلہ کو معطل کر دیا ہے۔ اب ہم سپریم کورٹ میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف چلے گئے ہیں۔