بھارت میں کورونا سے اموات کا سلسلہ جاری ہے، اب تک ایک لاکھ افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق مرنے والوں کی یہ تعداد دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے۔ اس سے زیادہ اموات امریکہ اور برازیل میں ہوئی ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق بھارت میں کورونا سے ہونے والی اموات کا سلسلہ کہیں رکتا دکھائی نہیں دے رہا۔
بھارت کی وزارت صحت کے مطابق کورونا سے مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی ہے جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد ساٹھ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اوسطاً 79 ہزار سے زائد افراد یومیہ کورونا سے متاثر ہوئے ہیں جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مارچ میں ملک گیر لاک ڈاون کے بعد معاشی طور پرشدید بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے لاک ڈاون کو مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے، جس کے تحت سینیما ہاؤسز کو مکمل ایس او پیز کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔
رواں ماہ کے درمیان میں تعلیمی ادارے کھولنے پر بھی غور کیا جائے گا۔
ماہرین صحت نے موسم سرما کی آمد اور آئندہ ماہ دیوالی کے تہوار کے دوران کورونا کیسز بڑھے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
یونیورسٹی آف مشی گن کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کورونا کیسز کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی تھی لیکن یہ مقامی سطح پر ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے کہ کورونا کی دوسری لہر شدید ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کے آخر تک کورونا سے متاثرہ افراد کی تعد دگنی ہو سکتی ہے، کیسز میں کمی کا انحصار مکمل طور پر حکومتی اقدامات پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ آگ کی ہلکی چنگاری کی طرح بڑھ سکتے ہیں لیکن اس آگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حکومت اور عوام کو مل کر اقدامات کرنے ہوں گے۔
بھارت میں متعدی بیماریوں سے متعلق تحقیق کے لیے بنائے گئے ادارے انڈین انسٹیٹیوشن آف سائنس کے ایک رکن ششانک کا کہنا تھا کہ بھارت میں شرح اموات سے متعلق اعداد و شمار میں مسائل درپیش ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے وبا سے پہلے بھی تمام اموات باقاعدہ طور پر رجسٹر نہیں ہو پاتی تھیں۔
بھارتی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ تپ دق جیسی بیماری سے گزرنے کے بعد بھارت کے عوام کی قوت مدافعت مضبوط ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں تقریباً روزانہ بارہ سو افراد ٹی بی کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں اور یہ تعداد کورونا کے برابر ہی ہے۔