رواں سال کے آغاز میں کورونا کا دوسرا مرکز کہلایا جانے والا ملک اٹلی اس وقت دنیا کے لیے بہترین مثال بن چکا ہے۔
جنوری کے آخر میں جب ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تو اطالوی وزیراعظم نے قوم سے خطاب کے دوران حالات کنٹرول میں ہونے کا اعلان کیا جو خام خیالی ثابت ہوئی۔
وقت کے ساتھ کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا تو حکومت وقت کو مشکل سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنا پڑے۔ آغاز میں ایک حکومتی رکن کا ٹیسٹ مثبت آنے پر وزیر اعظم کو بھی قرنطینہ منتقل ہونا پڑا تاہم وہ اس وبا سے محفوظ رہے۔
روم سے شائع ہونے والے ایک آن لائن اخبار ٹی پی آئی کے ایڈیٹر گیولیو گیمبینو کا کہنا تھا کہ جب کورونا کیسز کی تعداد بڑھنے لگی تو عوام نے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا، اطالوی عوام کا ردعمل باقی ملکوں کی عوام جیسا ہی تھا۔
گیمبینو نے بتایا کہ لوگ ایمرجسنی کے باوجود لاک ڈاؤن میں جانے کو تیار نہیں تھے۔ کچھ نے چین کو بیماری کا ذمہ دارٹھہرایا۔
گیبمینو نے یاد کیا کہ کیسے اٹلی کے شمالی علاقے لومبارڈے میں کورونا نے موت کا خوفناک کھیل کھیلا۔ وینٹی لیٹرز کے لیے بھاگتے دوڑتے مریضوں کی تصاویر جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو لوگ نا صرف خوفزدہ ہوئے بلکہ حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے فوری طور پر گھروں میں بند ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ جنوری میں ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کی گئی لیکن یہ وہ وقت تھا جب لوگوں نے اس کو سنجیدہ نہیں لیا تھا۔ لیکن دو مہینے بعد ہی ملک بھر میں کورونا کیسز کی تعداد لگ بھگ 10 ہزار تک جا پہنچی۔ اسی دوران اٹلی دنیا بھر میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن میں جانے والا پہلا ملک بن گیا۔
صرف دو روز کے اندر اٹلی چین کے بعد سب سے زیادہ متاثرہ افراد والا ملک بن گیا اور دو روز میں 828 اموات ہوئیں جو کہ اپنی نوعیت کا ایک خوفناک ریکارڈ تھا۔
22 مارچ تک ملک بھر میں فیکٹریوں اور صنعتی مراکز کو بند کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ لقمہ اجل بن رہے تھے۔ صرف ایک مہینے کے اندر اٹلی میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 59 ہزار 138 تک جا پہنچی۔
گیمبینو کا کہنا تھا کہ اگست میں کورونا کی تعداد میں ہر ہفتے مسلسل اضافہ ہو رہا تھا۔ زیادہ تعداد نوجوانوں کی سامنے آرہی تھی۔ تقریباً ہر روز 1400 کورونا ٹیسٹ مثبت آرہے تھے۔
اب تقریباً چھے ماہ کے بعد جب دنیا بھر خصوصاً یورپی ممالک میں کورونا کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ایسے میں اٹلی میں متاثرہ کیسز اور اموات کی تعداد میں کافی حد تک کمی دیکھی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ 14 دنوں کے دوران ایک لاکھ افراد کے کورونا ٹیسٹ پر 40 متاثرہ کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ گزشتہ 14 دنوں میں ایک لاکھ مریضوں میں موت کا شکار ہونے والوں کی شرح 0.4 فیصد رہی ہے جو کہ بہت کم ہے۔
یہ تعداد اسپین، فرانس، یوکے اور حتیٰ کہ جرمنی میں متاثرہ افراد کی نسبت بھی ہہت کم ہے۔
کورونا کے خلاف اٹلی کی کامیابی کے بارے میں بتاتے ہوئے گیمبینو نے کہا کہ اٹلی کی فتح کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ لوگوں نے خوف کے مارے حکومتی احکامات کو نظرانداز نہیں کیا۔ لومبارڈے سے موصول ہونے والی تصاویرنے گیمبینو کو بھی خوف میں مبتلا کر دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ عوام نے نا صرف تصاویر کو سنجیدگی سے لیا بلکہ اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا کہ اٹلی میں اموات کی شرح دنیا بھر میں چھٹے نمبر پر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اطالوی عوام نے لاک ڈاؤن کے دوران اور بعد میں بھی ماسک پہننے کو یقینی بنایا۔
ایمپیرئل کالج لندن کی ایک تحقیق کے مطابق 84 فیصد اطالوی عوام حکومتی ہدایات کے مطابق ماسک پہننے کے حق میں تھی۔ لیکن اب حکومت کی جانب سے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو تین ہزار یورو جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
اسٹڈی کے مطابق کسی بھی یورپی ملک کے مقابلے میں اٹلی میں ماسک پہننے والے افراد کی تعداد زیادہ ہے اور یہ لوگ پرہجوم جگہوں پر جانے سے بھی گریز کرتے ہیں۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے نافذ کیے قوانین ناصرف سخت ہیں بلکہ ان کا باقاعدگی سے اطلاق بھی کرایا جاتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ریسٹورنٹس میں سروس پر موجود افراد کے لیے ماسک پہننا ضروری قرار دیا گیا ہے اور کھانا کھانے کے لیے جانے والے افراد بھی ماسک پہن کر داخل ہو سکتے ہیں۔
اٹلی میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہونے والا علاقے لومبارڈے میں بھی گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک کو ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔
گیمبینو نے یاد کیا کہ رواں سال فروری میں جب ایک 38 سالہ نوجوان کو شدید بخار کے باوجود کے گھر جانے کی اجازت دی گئی تھی، متاثرہ نوجوان نے اپنے ساتھ کئی افراد کو کورونا منتقل کیا جن میں اس کی لوکل فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی بھی شامل تھے۔
اس واقعے کے بعد حکومت اور طبی عملے کی نااہلی کے خلاف سخت احتجاج کیا گیا لیکن اب یقیناً عوام کو حکومتی اقدامات کو سراہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سروے کے مطابق 65 فیصد افراد نے حکومتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور حکومتی ہدایات کو تسلیم کرنے پر اتفاق کیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق ابھی تک اٹلی میں ہونے والے کورونا ٹیسٹوں کی تعداد برطانیہ کے مقابلے میں تین گناہ کم ہے لیکن یہاں ٹیسٹوں کا طریقہ کار کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ موثر ہے۔